وادی نیلم: سیلابی ریلے سے ہونے والی تباہی کا آنکھوں دیکھا حال

وادی نیلم کے علاقے سالخہ میں کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں آئے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، حکام کے مطابق میاں، بیوی سمیت کم از کم دو افراد لاپتہ اور تین زخمی ہیں جبکہ سیلابی ریلہ 20 سے زائد رہائشی مکانات، دکانیں اپنے ساتھ بہا لے گیا-

Posted by Daily Kashmir Link on Tuesday, 13 July 2021

سیلابی ریلے سے گاوں میں پانی کہ فراہمی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور بڑی تعداد میں فصلوں اور پھلدار درختوں کو نقصان پہنچا۔

عینی شاہدین کے مطابق گذشتہ شام مغرب کے وقت بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والا سیلابی ریلا گاوں کے عقبی جنگل سے بڑی مقدار میں لکڑی اور درخت اپنے ساتھ بہا لایا اور نالے میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے اس کا رخ اچانک تبدیل ہو گیا۔

نالہ رخ بدل کر آبادی میں داخل ہوا تو کئی گھروں کو اپنے ساتھ بہا لے گیا جبکہ مکینوں نے بمشکل بھاگ کر جانیں بچائیں تاہم اس دوران میاں بیوی لاپتہ پتا ہو گئے اور اسی خاندان کے تین افراد کو زخمی حالت میں نالے سے نکال لکر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے انچارج اختر ایوب کے مطابق ڈپٹی کمشنر و ایس پی نیلم معہ نفری موقع پر پہنچ گئےزخمی ہونے والوں میں اختراالنساء بیوہ پرویز اور عائشہ بنت اکرم ضیاء جبکہ لاپتہ افراد میں اکرم ضیاء اور سلمی زوجہ اکرم ضیاء شامل ہیں تاہم تیز بارش اور اندھیرے کی وجہ سے فی الحال اوپریشن روک دیا گیا ہے۔’

ڈپٹی کمشنر نیلم نے میڈیا کو بتایا کہ بارش کے سسب امدادی کاروائیوں میں مشکلات کا سامنا رہا اور سیلاب کے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

سالخلہ گاوں کے رہائشی راجہ امیر خان کے مطابق رات تقریباً شام 9 بجے گاؤں کے بیچوں بیچ نالہ سالخلہ میں شدید طغیانی کے باعث کئی مکانات صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور کئی مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔


مویشی پھل دار درختان زرعی اراضی فصلات اور واٹر سپلائی تباہ ہو گئی۔ تقریباً دو سو گھرانے پانی و بجلی سے محروم ہیں

وادی نیلم میں روزنامہ کشمیر لنک کے نامہ نگار حیات اعوان نے تباہی کا آنکھوں دیکھا حال کچھ یوں بتایا، ‘لاپتہ میاں بیوی کا اس وقت تک سراغ نہیں مل سکا ان کی بھتیجی اور بھتجھا شدید زخمی ہیں جنہیں مظفرآباد ریفر کردیا ہے’
ان کے بقول بیس کے قریب مکانات دو گاڑیاں ایک موٹر سائیکل مکمل بہہ گئے ہیں جبکہ پندرہ کے قریب مکانات ناقابل رہائش ہیں جنکی زیریں منزلیں مکمل تباہ ہو گئی ہیں۔ لگ بھگ پچیس کے قریب مال مویشی جن میں گائے بکریاں شامل ہیں کے علاوہ انفرااسٹریکچر، جمع پونجی طغیانی میں بہہ گئے ہیں۔

‘پورے گاؤں کو پانی سپلائی کرنے والا ٹینک اسکی لائینیں اور گاؤں کی زمینوں کو سیراب کرنے والی آبپاشی کوہلیں اسی نالہ سے متاثر ہیں جنگل سے لکڑی کی سپلائی لانے والی واحد لنک روڈ بھی مکمل تباہ ہو چکی ہے’

اہل محلہ کی زرخیز زمینیں بھی تباہ چکی ہیں یہ محلہ تقریباً ناقابل رہا ئش ہے

حیات اعوان کے بقول متاثرین کو فوری طور پر خیموں، کھانے پینے کی اشیاء ادویات، گھریلیو استعمال کے برتن اور بستروں بستروں کی ضرورت ہے جبکہ شیلٹرز کی تعمیر کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔

سماجی کارکن راجہ امیر خان نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا، ‘سالخلہ میں آنے والا سیلابی ریلہ اور سے قبل لیسوا اور سرگن کے سانحات موسمیاتی تبدیلیوں کے شاخسانے ہیں یہ ایک طرح کے خبردار کرنے والے اشارے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر جنگلات کے بچاؤ اور ماحول کے تحفظ کے لئے عمل اقدامات نہ کئے تو تو مستقبل میں کسی بھی خطرناک ارضیاتی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ھے ۔’

اپنا تبصرہ بھیجیں