‘ آئین میں ڈپٹی وزیر اعظم کی گنجائش نہیں، اقدام غیر آئنی ہو گا’

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے آزاد کشمیر کے سنیئر وزیر سردار تنویر الیاس کو ڈپٹی وزیر اعظم بنائے جانے کے امکانات کے حوالے سے آئنی ماہرین کا خیال ہے کہ آزاد کشمیر کے عبوری آئین 1974 میں ایسی کوئی گنجائش نہیں اور اگر اس طرح کا کوئی اقدام کیا گیا تو یہ ماورائے آئین ہو گا۔

اس سے قبل گذشتہ روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں سردار تنویر الیاس اور ان کے ہم خیال وزراء نے شرکت نہیں تھی جس سے حکومت میں اختلافات کا تاثر ابھرا۔

اسی دوران سردار تنویر الیاس نے کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وہ کابینہ کا حصہ نہیں رہنا چاہتے اور جلد استعفیٰ دیں گے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ وزیر اعظم نہ بنائے جانے کے بعد اپنی مرضی کی وزارتیں نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہیں اور کابینہ کا حصہ نہیں رہنا چاہتے۔

ابھی اس حوالے سے نئی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ سردار تنویر الیاس اپنے لیے ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ تخلیق کروانا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انہیں وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تاہم آئینی ماہرین کا خیال ہے کہ آئنی میں ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی عہدہ موجود ہے اور نہ اس کا تذکرہ۔ اگر اس طرح کا کوئی فیصلہ کیا گیا تو یہ ماورائے آئین ہو گا۔

اس سے قبل تنویر الیاس کے مشیروں نے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری پر دباو ڈالا تھا کہ وہ ڈپٹی وزیر اعظم کا عہدہ تخلیق کرنے کے لیے صدارتی ارڈیننس جاری کریں تاہم صدر نے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ کہ اس نوعیت کا صدارتی آرڈیننس صدر کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

‘صدر صرف قانون سازی کی حد تک آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جبکہ آئین میں تبدیلی کا ایک طریقہ کار مقرر ہے اور اس میں ایوان کی دو تہائی اکثریت چاہیے۔’

بتایا جا رہا ہے کہ وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور نے وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ کابینہ میں اختلافات ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

آپوزیشن جماعتوں نے بھی حکومت کے اس ممکنہ فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی ہر سطح پر مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر کے بقول آئین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں اور اگر ایسا کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس سے انارکی پھیلے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ، ‘آپوزیشن آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اس طرح کےکسی بھی فیصلے کے خلاف اقدامات اٹھائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پاکستان میں چودھری پرویز الہی کو ڈپٹی وزیر اعظم نامزد کیا گیا تھا۔ پاکستان کے آئین میں بھی ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے کا کوئی تذکرہ موجود نہیں۔ حکومت کے اس فیصلے کو جب سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا گیا تو عدالت نے اس فیصلے کو حکومت کی صوابدید قرار دیتے ہوئے رٹ خارج کر دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں