سینیئر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں بدھ کو شام گئے سری نگر میں انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان کی رحلت کی تصدیق خاندان کے ایک فرد نے کی ہے جبکہ حالیہ کئی برسوں سے بھارتی فوج نے انہیں گھر میں نظر بند کر رکھا تھا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ہ سید علی گیلانی کچھ عرصے سے بیمار اور مختلف جسمانی عوارض میں مبتلا تھے۔ ان کے دل کے ساتھ پیس میکر لگا ہوا تھا۔ ان کا پِتہ اور ایک گردہ نکالا جاچکا تھا جبکہ دوسرے گردے کا بھی تیسرا حصہ آپریشن کر کے نکالا جاچکا تھا۔
سید علی گیلانی کی بدھ کی سہ پہر طبیعت خراب ہوئی اور رات ساڑھے 10 بجے ان کا انتقال ہوگیا۔ انہیں سینے میں جکڑن اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔
معروف کشمیری صحافی مرتضٰی شبلی نے بدھ کو رات گئے ان کے خاندانی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وہ سید علی گیلانی کی وفات کی تصدیق کر سکتے ہیں بھارتی حکام نے علاقے میں سکیورٹی سخت کردی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کے گھر کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں اور خار دار تاریں نصب کردی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی میں ان کی نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر کرفیو نافذ کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے۔ وہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے رکن بھی رہے ، بعد میں سید علی گیلانی نے تحریکِ حریت کے نام سے اپنی جماعت بنائی ، وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے۔
آزادکشمیر حکومت کا سید علی گیلانی کی وفات پر ایک روزہ چھٹی اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ آزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں آج سید علی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی جائے گی۔
سید علی گیلانی کے انتقال پر حکومت پاکستان نے ایک سوگ کا اعلان کیا سیاست دانوں سمیت دیگر اہم شخصیات کی جانب سے سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان کا پرچم سرنگوں رہے گا اور سرکاری سطح پر یوم سوگ منایا جائے گا۔‘
مجاہدِ کشمیر سید علی گیلانی کی رحلت کی اطلاع پا کر بے حد رنجیدہ ہوں کہ عمر بھر اپنے لوگوں اور ان کے حقِ خودارادیت کیلئے محوِ جدوجہد رہے۔ وہ قابض بھارتی ریاست کے ہاتھوں اسیری و اذیت کا نشانہ تو بنے مگر پوری طرح ثابت قدم رہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 1, 2021
’عمر بھر اپنے لوگوں اور ان کے حقِ خودارادیت کیلئے محوِ جدوجہد رہے۔ وہ قابض بھارتی ریاست کے ہاتھوں اسیری و اذیت کا نشانہ تو بنے مگر پوری طرح ثابت قدم رہے۔‘
وزیراعظم نے سید علی گیلانی کی جرات مندانہ جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں ہم ان کی باہمت و بے باک جدوجہد کو سلام پیش کرتے اور انکے الفاظ کو اپنے دل و دماغ میں تازہ کئے ہوئے ہیں کہ: ”ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے“۔‘
وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے سید علی گیلانی کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا ہے۔
سید علی گیلانی کی رحلت کا سن کر دل رنجیدہ ہے، وہ تحریک آزادی کشمیر کے روح رواں تھے، انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی، سید گیلانی نے بھارتی ظلم و جبر کا دلیری کیساتھ مقابلہ کیا وہ ایک عزم و حوصلہ کے کوہ گراں تھے،
1/3— Sardar Abdul Qayyum Niazi (@AQayyumNiaziPTI) September 1, 2021
سید علی گیلانی کے انتقال پر سابق وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے اظہار تعزیت کیا ہے اور کہا ہے کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، اختلاف کے باوجود سید علی گیلانی کی ہمیشہ عزت کی۔
Saddened by the news of Geelani sahab’s passing away. We may not have agreed on most things but I respect him for his steadfastness & standing by his beliefs. May Allah Ta’aala grant him jannat & condolences to his family & well wishers.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 1, 2021
جلال الدین مغل گذشتہ پندرہ سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ فری لانس ملٹی میڈیا رپورٹر کے طور پر انہوں نے آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے متعلق مختلف موضوعات پر رپورٹنگ کی ہے۔ ان کا کام نیو یارک ٹائمز، انڈیپنڈنٹ اردو، وائس آف امریکہ، روزنامہ ڈان اور کئی دیگر قومی اور عالمی اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔