جعلی این او سی پر ٹیکس معافی: آزاد کشمیر حکومت کو 2 ارب کا ٹیکہ

مظفرآباد میں40کروڑ ڈالر کی لاگت سے 150 میگاواٹ پترینڈ پن بجلی منصوبہ تعمیر کرنے والی کمپنی کو جعلی این او سی پر ٹیکس معافی کے ذریعے محکمہ ان لینڈ ریونیو کے افسران نےآزاد کشمیر حکومت کو 2 ارب کا ٹیکہ لگایا ہے۔۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 10 اگست 2018 کو آزادکشمیر ان لینڈ ریونیو کے انسپکٹر عتیق الرحمن نے کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کے حکم پر کوریا کی انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ (ایس-ایچ-پی- ایل) کے کنٹریکٹر ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کے حق میں “جعلی اور فرضی” این او سی جاری کر کے کمپنی کو ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس اور ان پٹ سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا جبکہ اس این او سی کے مطابق آوٹ پٹ سیلز ٹیکس بھی اس وقت واجب الادا ہو گا جب سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ اپنے کنٹریکٹر ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کو ادائیگی کرے گی۔

یہ این او سی فروری 2013 سےجون 2017 تک کے لیے جاری کیا گیا۔ فروری 2013 سے جون 2017 تک اس کمپنی کے ذمہ ٹیکس کی رقم 2 ارب 15 کروڑ روپے بنتی ہے ۔ یہ وہ عرصہ ہے جس دوران یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔

“جعلی اور فرضی” این او سی کا معاملہ اسوقت سامنے آیا جب آزادکشمیر کے محکمہ مالیات نے11جولائی 2019 کو سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ کو خط لکھا کہ ان کے کنٹریکٹر ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کا ٹیکس معافی کا این او سی “جعلی” ہےاور کمپنی سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اس” فرضی اور جعلی” این او سی کے معاملہ کی تحقیقات کریں۔ اس کے بعد سٹار ہائیڈرو پاوور لمیٹڈ کمپنی نے 18 جولائی 2019 کو محکمہ مالیات کو لکھے گئے جوابی خط میں بتایا کہ یہ این او سی ان کے کنٹریکٹر ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کو آزادکشمیر کے محکمہ ان لینڈ ریونیو نے جاری کیا ہے۔

کمپنی نے اس خط میں یہ بھی لکھا کہ انہیں پہلی بار محکمہ مالیات کے خط سے یہ معلوم ہوا ہے کہ محکمہ لینڈ ان ریونیو نے”فرضی اور جعلی” این-او-سی جاری کیا ہے۔یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ 10 اگست 2018 کو محکمہ لینڈ ان ریونیو کی جانب سے جاری ہونے والے این او سی کے 26 دن بعد 6 ستمبر 2018 کو سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو کو ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کے انسپکٹر عتیق الرحمن نے ان کے کنٹریکٹر ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کو چھوٹ دیتے ہوئے ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس اور ان پٹ سیل ٹیکس سے تو مستثنیٰ قرار دیا ہے لیکن آؤٹ پٹ سیل ٹیکس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ اس وقت تک واجب الادا نہیں ہو گا جب تک ایمپلائر اپنے کنٹریکٹ کی ادائیگی نہیں کرے گا۔

اس خط میں ان سے یہ وضاحت بھی مانگی گئی تھی کہ آؤٹ پٹ ٹیکس ایم ایس ڈاوو ای اینڈ سی کی ذمہ داری ہے یا کہ سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ کی؟

اس خط میں کمپنی کی جانب سے102 میگا واٹ پن بجلی منصوبہ گل پور کی مثال دیتے ہوئے محکمہ ان لینڈ ریونیو کو یہ بھی بتایا گیا کہ آؤٹ پٹ سیلز ٹیکس کنٹریکٹر کی زمہ داری ہے نہ کہ کمپنی کی۔

اس خط کے بعد بھی کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت نے “فرضی اور جعلی” این-او-سی پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ این-او-سی عاصم شوکت کی مرضی اور منشاء سے جاری کیا گیا تھا۔

سٹار ہائیڈرو پاوور لیمٹڈ کی طرف سے محکمہ مالیات کو لکھے گئے خط کی روشنی میں محکمہ مالیات نے 02 اگست 2019 کو “جعلی” این او سی کی وضاحت کے لیے کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت کو ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ وہ این او سی کے بارے میں تمام تفصیلات 2دنوں میں فراہم کریں۔اس خط کے 12 دن بعد 16 اگست 2019 کو کمشنر ان لینڈ ریونیو عاصم شوکت نے اسٹنٹ کمشنر ان لینڈ ریونیو ہارون الرشید کو اس معاملہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔

کشمنر ان لینڈ ریونیو کی طرف سے “فرضی اور جعلی” این او سی پر تحقیقات کرنے کا حکم اس لیے مضحکہ خیز ہے کہ ان کو اس بارے میں علم تھا کہ ان ہی کے حکم پر یہ این او سی جاری ہوا اور انھوں نے اس وقت بھی کوئی سوال نہیں اٹھایا جب سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ نے آؤٹ پٹ سلیز ٹیکس کے معاملے پر وضاحت کے لیے خط لکھا تھا۔

اس تحقیقات کا حکم 16 اگست 2019 کو دیا گیا لیکن 2 سال گزرنے کے باوجود محکمہ مالیات کی جانب سے مانگی گئی تفصیلات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آزادکشمیر ان ہاتھوں میں ہے جو ذاتی مفاد کی خاطر اربوں روپے خرچ کرنے والی کمپنیوں کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں جس سے مستقبل میں آزادکشمیر میں بیرونی سرمایہ کاری خطرے میں پڑھ سکتی ہے۔

پترینڈ پن بجلی منصوبہ دریائے کنہار پر کے پی کے اور آزادکشمیر کی سرحد پر تعمیر کیا گیا ہے جس سے 150 میگاواٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے اسکا ڈیم اور ٹنل کنہار دریا پر مظفرآباد کے گاوں پترینڈ اور ایبٹ آباد کے گاوں بوئی میں تعمیر ہوا ہے اسکا پاور ہاوس مظفرآباد کے علاقہ آلڑہ میں ہےیہ منصوبہ کورین کنسٹرکیشن کمپنی سٹار ہائیڈورو پاوور لیمٹیڈ(ایس ایچ پی ایل) نے تعمیر کیا ایس ایچ پی ایل ایک انڈیپنڈنٹ پاوور پروڈیوسر ہے اس پراجیکٹ میں آئی ایف سی، اے ڈی پی اور کے ایکزیم بنک نے پیسے فراہم کیےہیں ۔یہ منصوبہ 436 ملین ڈالر کی خطیر رقم سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس منصوبہ نے 2017 سے 150 میگاواٹ بجلی کی پیدا وار شروع کر رکھی ہے ۔

ایس ایچ پی ایل سے بجلی خریدنے کے لیے پاکستان کے نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی این ٹی ڈی سی کے درمیان 30 سال کا معاہدہ ہوا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں