پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے نامور سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان(اے کیو خان) اتوار کی صبح اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے انہیں اچانک طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے رات کے آخری پہر علاج کے لئے گھر سے ہسپتال منتقل کیا گیاجہاںانہیں آئی سی یو میں رکھا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہو سکے،
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عمر 85 برس تھی وہ طویل عرصہ سے علیل تھے ،کچھ عرصہ قبل وہ کورونا وائرس سے متاثر بھی ہوئے اور کئی دنوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہے ،طبیعت سنبھلنے کے بعد گھر منتقل کر دیا گیا تھا ،،
ڈاکٹر عبدالقدیر کی نماز جنازہ میں اراکین پارلیمنٹ،سول وعسکری قیادت سمیت شہریوںنے بڑی تعدادمیں شریک ہو کر انہیںخراج عقیدت پیش کیا ،ان کے انتقال کے موقع پر پاکستان کا قومی پرچم سرنگوںہے ،ان کا جسد خآکی قومی پرچم میںلپیٹکر اسلام آباد کی فیصل مسجد لایا گیا ،نماز جنازہ سے قبل پاک فوج کے دستے نے سلامی پیش کی،ان کی نماز جنازہ احمد الغزالی نے پڑھائی ،ایچ ایٹ قبرستان میںسرکاری اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا گیا ،
وہ پہلے پاکستانی ہیںجنہیںتین صدارتی اعزاز دو بار دئیے گئے ،نشان امتیاز اور ہلال امتیاز سے بھی انہیں نوازا گیا تھا
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر27اپریل 1936 کومتحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان سمیت پاکستان کے شہر کراچی منتقل ہو گئے تھے ،
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1960 میںکراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میںڈگری حاصل کی انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ،بیلجئیم کی یونیورسٹی میںپڑھنے کے بعد وہ پاکستان لوٹ ائے ،سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر انہوں نے ‘انجئینری ریسرچ لیبارٹریز’کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا،مرحوم صدر پاکستان جنرل محمد ضیاالحق نے یکم مئی 1981 میں اس کا نام تبدیل کر کے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹری رکھ دیا تھا ،یہ ادارہ پاکستان میںیورینیم کی افزودگی میں نمایاںمقام رکھتا ہے ،
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے اپنے تعزیتی بیان میںکہا کہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر افسردہ ہیں ،
ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے انتقال پر بےحد افسردہ ہوں۔ہمیں ایک جوہری اسلحے سےلیس ریاست بنانےمیں انکے اہم کردار کےباعث قوم انہیں محبوب رکھتی تھی۔ انکی اس خدمات نےہمیں خود سےبہت بڑے ایک جارحیت پسند اور جوہری ہمسائےسےمحفوظ بنایا۔ عوامِ پاکستان کیلئےان کی حیثیت ایک قومی ہیرو کی سی تھی۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 10, 2021
تاہم وزیر اعظم عمران خان ان کی نماز جنازہ میں شریک نہیںہوئے ،