آزادکشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف جماعت اسلامی (یوتھ) نے احتجاج کا اعلان کر دیا

بجلی پیدا کرنیوالا آزادخطہ بجلی سے محروم ہو کررہ گیا ہے۔ جبکہ آزادکشمیر میں مہنگی بجلی عوام کو فروخت کی جارہی ہے۔ حکومت پاکستان آزادکشمیر کے بجلی گھروں پر قبضہ ختم کرکے حکومت آزادکشمیر کے حوالے کرئے۔ حکومت آزادکشمیر کو ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔ کاروبارٹھپ ہو کررہ گئے ہیں۔ جبکہ طلباء کو پڑھائی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حکومت آزادکشمیر وفاقی حکومت سے بجلی پر قبضہ کو فوری ختم کروائیں آزادخطے کے عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں اور بجلی مفت یا بالکل سستے داموں فروخت کی جائے۔ ان ظالمانہ اقدام اور مہنگائی کے خلاف 12 نومبر بروز جمعہ آزادکشمیر کا ہر گھر احتجاج کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار جے آئی یوتھ آزادکشمیر وگلگت بلتستان کے صدر خالد محمود ذیدی نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ہماری بجلی پر قبضہ فوری ختم کرے، ہماری بجلی ہمیں ہی مہنگے داموں فروخت کرنا کہاں کا انصاف ہے۔

منگلا اور نیلم جہلم سمیت آزادکشمیر سے پیدا ہونے والی بجلی پر ہمارا حق ہے۔ پاکستان ہماری بجلی فروخت کرنے کے بجائے ہم سے بجلی خریدے، ہم خود اندھیروں میں زندگی گزاریں اور پاکستان ہماری بجلی پر عیاشی کرے۔ انصاف کے تقاضے پورے نہ کئے گئے تو عالمی عدالت سے انصاف کے لیے رجوع کریں گے۔ ان ظالمانہ اقدام اور مہنگائی کے خلاف 12 نومبر بروز جمعہ آزادکشمیر کا ہر گھر احتجاج کرے گا۔

حکومت پاکستان کے ادارے واپڈا نے آزاد کشمیر کے صارفین سے فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں نیا ٹیس لگا دیا جبکہ آزاد کشمی میں فیول کے زریعے بجلی کی پیدوار نہیں ہو رہی آزاد کشمیر تقریبا 3 ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فراہم کر رہا ہے نام نہاد ٹیکس ختم کیا جائے۔ واپڈا نے آزاد کشمیر میں بجلی صارفین سے فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں نیا غنڈہ ٹیکس لگا دیا جبکہ آزاد کشمی بھر میں کہیں بھی فیول کے زریعے بجلی پیدا نہیں ہو رہی۔

پورے آزاد کشمیر میں بجلی کی پیدوار کے زریعہ پانی ہے۔ آزاد کشمیر میں 3 ہزار میگا واٹ بجلی پانی کے زریعے پیدا ہوتی ہے۔ فیول سے پیدا ہونے والی بجلی آزاد کشمیر میں استعمال نہیں آذاد کشمیر 300 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ پیدوار 3 ہزار میگاواٹ ہے لوڈشیڈنگ کا نہ ختم ہونےوالا سلسلہ ہے جبکہ بجلی بلوں میں من مانے ٹیکسز غلط ریڈنگ پہ اضافی بلات معمول بن گیا ہے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پک نیا غنڈہ ٹیکس عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

منگلا ڈیم بناتے وقت پاکستان نے اعلان کیا تھا کے آزاد کشمیر میں بجلی مفت ہو گی۔ آج سب سے مہنگی بجلی آزاد کشمیر میں دی جا رہی ہے۔ حکومت،  اپوزیشن واپڈا کے سامنے بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہیں نئے غنڈہ ٹیکس پہ کسی بھی حکومت اپوزیشن سیاسی جماعت کی طرف سے نوٹس نہیں لیا گیا نہ ہی غنڈہ ٹیکس واپسی کا مطالبہ ہوا ہے آزاد کشمیر میں صارفین واپڈہ سے تنگ آ چکے ہیں استعامل کردہ بجلی کج قیمت سے کئی گنا زیادہ بلات کی مد ادا کئیے جا رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں