رپورٹ: سردار اورنگزیب، صحافی، شاردہ
وادی نیلم میں قیمتی پتھروں کی نکاسی ومنتقلی کے ثمرات مقامی آبادی تک نہیں پہنچتے۔ شاردہ کے قریبی علاوہ کیل سیری سے سالانہ کروڑوں روپے کے ماربل اور گرینائٹ کی نکاسی ہوتی ہے مگر مقامی آبادی مستفید ہونے اور ترقیاتی ادارے ٹیکس سے محرو م ہیں۔ گذشتہ ایک سال سے مخصوصی لابی سب ڈویژن شاردہ کے علاقہ کیل سیری سے کروڑوں مالیت کاقیمتی سفید ماربل اور گرئنائٹ پاکستان منتقل کرچکی ہے۔
مقامی آبادی کے بقول کیل سیری کو ڈویلپمنٹ فنڈزاور ترقیاتی اداروں کو ٹیکس نہ ملنا ظلم ہے۔ مذکورہ فرم کیل سیری سے بھاری تعداد میں پتھر پاکستان منتقل کرچکی ہے۔
مزید دوسال تک پتھر نکاسی کاسلسلہ جاری رکھاجائیگا۔بھاری گاڑیوں سے پتھروں سے منتقلی سے سیڑھی پل، چانگن، کاندری اور لوات پل متعدد مرتبہ ناکارہ ہوچکے ہیں۔ شہریوں نے حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کیاہے کہ کیل سیری سے پتھر نکاسی کرنیوالی فرم سے ”کیل سیری“ڈویلپمنٹ فنڈز اور ضلع کونسل، بلدیہ اور ترقیاتی ادارہ نیلم کاٹیکس لینے کاپلان ترتیب دیاجائے۔
اشفاق عباسی نیلم میں ڈیلی کشمیر لنک ڈاٹ کام کے نامہ نگار ہیں۔