ملالہ اور ان کے شوہر عصر ملک پہلی بار کہاں ملے؟

برطانیہ کے شہر برمنگھم میں پنک ٹائی اور سیاہ سوٹ پہنے نوجوان عصر ملک، جنہوں نے ملالہ یوسفزئی کا ہاتھ زندگی بھر کے لیے تھام لیا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک ہیں۔ ملالہ اور ان کے شوہر عصر ملک کو شاید کرکٹ کا شوق ہی قریب لایا ہے۔

عصر ملک کا ملالہ کے خاندان کے ساتھ میل میلاپ کب سے شروع ہوا، نہیں معلوم لیکن اس سال جولائی میں ملالہ کی سالگرہ کے موقع پر عصر ملک کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی۔ وہ اس موقع پر ملالہ کے لیے بالی وڈ سٹار شاہ رخ خان کا کٹ آؤٹ لے کر گئے تھے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے عصر ملک کو گذشتہ برس پاکستان کرکٹ بورڈ کا مینیجر (ہائی پرفارمنس) آپریشن تعینات کیا گیا ہے۔ وہ ایل ایم ایس پاکستان کے بھی بانیوں میں سے ایک بتائے جاتے ہیں۔

ایچی سن کالج سے تعلیم حاصل کرنے والے عصر ماضی میں کوکا کولا کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔ وہ لاہور پیراگون سکول میں ہم نصابی سرگرمیوں کے محکمے کے سربراہ بھی تھے۔

ملک اس سے قبل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز کے ساتھ بطور آپریشنل منیجر کام کرچکے ہیں اور وہ پلیئر مینجمنٹ ایجنسی بھی چلاتے تھے۔

انہوں نے 2012 میں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لمز سے معاشیات اور سیاسیات میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔

ان کے والد کم عمری میں ہی انتقال کرگئے تھے۔

اس سے قبل 2019 میں ورلڈ کپ کے دوران بھی انہوں نے ملالہ کے ساتھ اپنی ایک تصویر انسٹاگرام پر جاری کی تھی، جس میں ان دونوں کے علاوہ پاکستانی سپنر ثقلین مشتاق بھی دیکھے جاسکتے تھے۔

View this post on Instagram

A post shared by Asser Malik (@asser.malik)

ملالہ یوسفزئی کی جانب سے ٹوئٹر پر اپنی شادی کے بارے میں منگل کی رات اعلان کیا گیا۔

نو ماہ قبل میل آن لائن کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ملالہ کے والد 51 سالہ ضیاالدین یوسفزئی نے کہا تھا کہ ان کی بیٹی فیصلوں میں مکمل طور پر خود مختار ہیں اور انہیں اپنی مرضی کی زندگی بنانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہماری برادری میں، جب کوئی لڑکی 23 سال کی ہو جاتی ہے، تو اس کی عام طور پر اب تک شادی ہو جاتی ہے اور اس معاملے میں وہ بہت کم بولتی ہے۔ اسے اپنے ساتھی کا انتخاب کرنے کا حق ہے یا کسی کو نہیں، یہ اس پر منحصر ہے۔‘

ضیا الدین نے اس موقع پر ٹویٹ میں لکھا کہ وہ اس وقت اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے ہیں۔

بشکریہ: انڈیپنڈنٹ اردو

اپنا تبصرہ بھیجیں