وادی نیلم کے قدیمی بازار کنڈل شاہی کا نمک پارہ نہ صرف وادی نیلم بلکہ ملک بھر میں مشہور ہے۔ اس قصبے میں ایک ایسی دکان بھی ہے جہاں صرف نمک پارہ تیار کیا جاتا ہے۔ اپنی نوعیت کے منفرد اس نمک پارے کی خریداری کے لئیے دور دراز علاقوں سے گاہک یہاں آتے ہیں شادی بیاہ کی تقریب ہو یا عید کے تہوار، مقامی افراد اس نمک پارے کو خریدکر لے جاتے ہیں اور اپنے گھر آئے مہمانوں کی اس سے تواضح کرتے ہیں۔ یہ نمک پارہ انتہائی خستہ اور لذیذ ہے۔ ایک بار کھانے والاباربار اس کی فرمائش کرتا ہے۔
پاکستان اور آزاد کشمیرسے وادی نیلم آنے والے افراد بھی اس نمک پارے کے دلدادہ ہیں ان کی پہلی ترجیح اس نمک پارے کی خریداری ہوتی ہے۔مقامی افراد بیرون ممالک مقیم اپنے عزیزواقارب کو تخفہ کے طور پر یہ نمک پارہ بھیجتے ہیں۔
اسلام پورہ گائوں سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد حسین اختراعوان قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد روزگار کی تلاش میں کراچی چلے گئے 70کی دہائی میں وہاں میٹھائی کی دکان کھولی۔ وہ بیرون ممالک بھی میٹھائی بنانے کا کام کرتے رہے۔ اس دوران انہوں نے سپیشل نمک پارہ ایجاد کیا جسے عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔
1985 میں واپس آکر وادی نیلم کے قدیمی بازار کنڈل شاہی میں میٹھائی کی دکان شروع کی ۔ لذیذ مٹھائی کے ساتھ ساتھ سپیشل نمک پارہ عوام کی توجہ کا مرکز بن گیا جو آج تک ان کی پہچان ہے۔
حاجی محمد حسین اختراعوان ضعیف العمر ہو چکے ہیں اور بیماری کی وجہ سے گھر تک محدود ہوگئے ہیں لیکن ان کا بیٹا اس کام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
نبیل اعوان نے اپنے والد سے کام سیکھا اور آج وہ اپنے خاندان کا سہارا بنا ہوا ہے۔سپیشل نمک پارہ بناتے ہوئے وہ اپنے والد سے حاصل کئے گئے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
نبیل کا کہنا ہے کہ ہم ایک خاص مقدار میں اس کا مال تیار کرتے ہیں عام نمک پارہ جوبازاروں میں فروخت ہوتا ہے اس پرکم محنت ہوتی ہے ہمیں اس کو تیار کرنے میں نہ صرف وقت زیادہ لگتا ہے بلکہ اس کے لئیے اچھی کوالٹی کا سامان بازار سے خریدنا پڑتا ہے۔ یہ نمک پارہ تیار کرنامشکل نہیں اگر اس میں مکمل اجزا کو شامل کر کے مخصوص آنچ پر تیار کیا جائے۔
نبیل کہتے ہیں کہ رمضان المبارک میں کام بہت اچھا ہوتا ہے پانچ لوگ ہونے کے باوجود مال پورا نہیں ہوتا۔ عید کے موقع پر بھی نمک پارے کی مانگ زیادہ ہوتی ہے۔ ہمارا نمک۔پارہ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک میں بھی جاتا ہے۔ سیاح اس کے سائزکو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں اور ذائقہ پسند آنے پر اپنے ساتھ گھروں کو لے کر جاتے ہیں۔ دوردراز علاقوں سے نمک پارہ کھانے کے لئیے لوگ ہمارے پاس آتے ہیں۔ میری کوشش ہے کہ اس کے معیار میں فرق نہ آئے۔
مہنگائی کی وجہ سے اب کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اخراجات پورے نہیں ہوتے۔ دن بدن قرض چڑھتا جارہا ہے۔ اب کاروبار کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
اقبال اختر نعیمی یہاں کے مقامی رہائشی ہیں چنف برس محکمہ تعلیم سےبطور معلم اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ 1986 سے وہ اس دکان پر دوست و احباب کےساتھ آتے ہیں چائے اور نمک پارے کے دوستوں کی تواضح کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ جب سے یہ دکان کھلی ہے ہم اس نمک پارے کو استعمال کرتے ہیں۔ گھر میں مہمانوں کی تواضح کے لئیے بھی لے کر جاتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے بڑے شہروں سمیت مختلف علاقوں میں جانا ہوا لیکن جو نمک پارہ یہاں تیار ہوتا ہے اس کی مثال نہیں۔ یہ انتہائی خستہ اور لذیذ ہے۔
اگر آپ وادی نیلم آئے ہیں تو کنڈل شاہی ضرور آئیں اور یہاں کا سپیشل نمک پارہ ضرور کھائیں۔ مقامی سطح پر اسے نمک پارے والی دکان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اشفاق عباسی نیلم میں ڈیلی کشمیر لنک ڈاٹ کام کے نامہ نگار ہیں۔