صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر و سینئر وزیر سردارتنویر خان نے کہا ہے کہ 2005 کے زلزلے کی تباہی ہمارے لئے سبق ہے جس کی روشنی میں آئندہ آزاد کشمیر کی جملہ تعمیرات کے لئے مربوط پلاننگ کر نا ہو گی تا کہ مستقبل میں کسی ایسے سانحہ کی صورت میں عوام کی جانوں اور املاک کو بچایا جا سکے۔
مارگلہ کی پہاڑیوں سے شروع ہونے والی فالٹ لائن آزاد کشمیر اور ہزارہ کو یکساں متاثر کر رہی ہے۔ عام لوگوں کامعیار زندگی بلند کرنے کے لیئے مربوط پلان موجود ہے جس پر سائینٹفک بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ آنے والی نسلوں کی زندگی آسودہ ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشہ روز ایک نشست میں محکمہ فزیکل پلاننگ اینڈ ہاوسنگ کی منصوبہ بندی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ستر سے زاید برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجو آزاد کشمیر میں ٹریفک،ہاوسنگ اور اربنائزیشن،پانی کی ضرویات ایسے اہم ایشوز پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں گھمبیر مسائل جنم لے رہے ہیں۔
پورے آزاد کشمیر میں کسی محکمے کے پاس ایک بھی ٹریفک انجینئر موجود نہیں ہے۔ بے ہنگم ٹریفک نے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ شہر اور تحصیل کی سطح پر سڑکوں اور پارکنگ پلازہ جات کے لیئے منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
ٹریفک کا فلو بڑھنے کی وجہ سے آزاد کشمیر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں سخت مسائل جنم لے رہے ہیں۔35000 کی آبادی پر مشتمل چھوٹے سے شہر ہجیرہ میں کسی تقریب کے دوران ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ یہ سب پلاننگ کے نہ ہونے کی وجہ سے ہورہا ہے۔ آذاد کشمیر کی ٹریفک سٹڈی ضروری ہے ۔
پورے آزاد کشمیر میں کسی محکمے کے پاس ایک بھی ٹریفک انجینئر موجود نہیں ہے۔ بے ہنگم ٹریفک نے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ شہر اور تحصیل کی سطح پر سڑکوں اور پارکنگ پلازہ جات کے لیئے منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
ٹریفک کا فلو بڑھنے کی وجہ سے آزاد کشمیر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں سخت مسائل جنم لے رہے ہیں۔35000 کی آبادی پر مشتمل چھوٹے سے شہر ہجیرہ میں کسی تقریب کے دوران ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ یہ سب پلاننگ کے نہ ہونے کی وجہ سے ہورہا ہے۔ آذاد کشمیر کی ٹریفک سٹڈی ضروری ہے ۔