برف باری

مری میں برف باری: 19 سیاحوں کی موت، ریسکو کے لیے فوج طلب

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ہفتے کو بتایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے قریب واقع تفریحی مقام مری میں برف باری کے نتیجے میں گاڑیوں میں پھنسے ہوئے 16 سے 19 سیاحوں کی جان چلی گئی۔

سرکارری ریڈیو کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری کیے جانے والے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’پوری کوشش کے باوجود برفباری کی وجہ سے بند مری اور گلیات کے راستے گذشتہ 12 گھنٹے میں کھولنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور سیاح اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو خوراک اور گرم کپڑوں کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔‘

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک گاڑی میں کچھ بچے اور بڑے افراد بے سدھ پڑے ہیں جو کوئی حرکت نہیں کر رہے ہیں۔

مری میں پھنسے ہوئے ایک سیاح کی تیار کردہ ویڈیو میں ایک شخص بتا رہا ہے کہ گاڑی میں موجود یہ لوگ سردی کے باعث فوت ہو گئے ہیں۔

پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ مری میں فوجی دستے سول انتظامیہ کی امداد میں مصروف ہیں اور مری ڈویژن کے دستے ٹریفک میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو کھولنے کے لیے آرمی انجینیئرز بھی پینچ گئے ہیں اور ڈویژن کے تمام بائوزر اور مشینری روڈ کھولنے میں مصروف ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق فرنٹیئرز ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار مشینری کے ہمراہ روڈ کھولنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

ہفتے کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ مری جانے والے راستے پر اس وقت بھی ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں اور امدادی کارروائیوں کے لیے ایف سی، رینجرز اور فوج کے جوانوں کی مدد حاصل کر لی گئی ہے۔

ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اب تک ایسے 16 سے 19 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے جو اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔

وزیرِ داخلہ نے مرنے والوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ سڑک پر پھنسے باقی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اُدھر حکومت پنجاب کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری بیان میں کہا گیاہے کہ مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاؤسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

گذشتہ روز شدید برف باری اور رش کی وجہ سے پاکستان میں سیاحوں کو مری اور گلیات جانے سے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جمعے کی شب ایک بیان میں کہا تھا کہ رش کی وجہ سے سیاحوں کو مری اور گلیات جانے سے عارضی طور پرروک دیا گیا ہے، جبکہ اسلام آباد، جہاں سے اکثر سیاح ہو کر گزرتے ہیں، کے ڈپٹی کمشنر نے بھی ایسا ہی اعلان کیا۔

دوسری جانب مری اور گلیات کے سفر کے حوالے سے مری کی ٹریفک پولیس نے بھی خبردار کیا ہے۔

جمعے کو مری ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ریڈ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ اگلے چار سے چھ گھنٹوں میں بدترین صورت حال متوقع ہے۔

الرٹ کے مطابق مری اور گلیات میں شدید برف باری اور 50 سے 75 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہوائیں متوقع ہیں جن سے درختوں پر برف جمع ہونے اور ان کے گرنے کا خدشہ ہے۔

ٹریفک پولیس نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس دوران باہر جانے سے گریز کریں۔

اُدھر وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پہاڑی علاقوں میں متعلقہ محکمے الرٹ ہیں تاہم گلیات میں برفانی طوفان کے باعث تمام آمد و رفت بند ہے۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ کو جاری بیان میں کہا ہے کہ گلیات میں 6 فٹ تک برف پڑ چکی ہے، 75 ہزار گاڑیوں کو ریسکیو کردیا گیا ہے اور گاڑیوں میں موجود لوگوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ ہوٹل مالکان کو سڑکیں کھلنے تک سیاحوں کو چیک آؤٹ نہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔

بشکریہ: انڈیپنڈنٹ اردو

اپنا تبصرہ بھیجیں