‘پی ایس ایل ترانہ بھی پاکستانی حکومت جیسا ہے، نیا آتا ہے تو پرانا اچھا لگنے لگتا ہے’

پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن کے آغاز سے تین روز قبل ایونٹ کا آفیشل ترانہ ریلیزہو گیا۔ اس ترانے کی کمپوزیشن عبداللہ صدیقی نے کی ہے جبکہ معروف گلوکار عاطف اسلم اور آئمہ بیگ نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔ سوشل میڈیا پیلٹ فارم ٹک ٹاک نے اس ترانے کو اسپانسر کررہا ہے۔ یہ ترانہ ایونٹ سے قبل اور میچز کے دوران میں چلایا جائےگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسرکا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے معیاری ترانوں کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں خوب پذیرائی ملتی ہے۔

ریلیز ہونے کے ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران اس ترانے کو 50 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔ ترانے کو ابتدائی ایک گھنٹے میں 10 ہزار سے زائد مرتبہ پسند کیا گیا۔ تاہم پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی پی ایس ایل کا ترانہ ریلیز ہوتے ہی شائقین کرکٹ کا ملا جلا ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ کسی نے اس ترانے کو بہترین کہا تو کسی نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ عاطف اسلم نے پی ایس ایل ترانہ گایا ہے۔ جبکہ آئمہ بیگ اس سے قبل بھی ایک مرتبہ پی ایس ایل ترانے کا حصہ رہ چکی ہیں۔

 ابتدائی تین ایڈیشن گلوکار علی ظفرنے گائے۔ ان میں ‘اب کھیل کے دکھا’، ‘اب کھیل جمے گا’ اور ‘دل سے جان لگادے’ شائقین میں بے حد مقبول ہوئے۔

چوتھا پی ایس ایل ترانہ فواد خان نے گایا جسے شجاع حیدر نے کمپوز کیا تھا۔ اس ترانے میں ان کا ساتھ ینگ دیسی نے دیا تھا۔

پی ایس ایل کے پانچویں سیزن کا آفیشل ترانہ، ‘تیارہیں’ گلوکار عارف لوہار، ہارون راشد، علی عظمت اور عاصم اظہر نے گایا تھا جب کہ چھٹا ترانہ ‘گروو میرا’ نصیبو لعل، آئمہ بیگ اور ینگ سٹنرز کی مشترکہ کاوش تھی۔

اس سال کا ترانہ ‘آگے دیکھ جیت سے بھی آگے دیکھ’ کے بول کے ساتھ لانچ ہونے والے گانے میں اردو اور پنجابی زبان کے بول سننے کو ملتے ہیں۔  اگر اس گانے کو ماضی میں لانچ کیے جانے والے گانوں کے مقابلے میں دیکھا جائے تو یہ قدرے سلو لگ رہا ہے۔ پی ایس ایل کے ساتویں آفیشل ترانے پر شائقین کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا۔

اداکارہ منشا پاشا کہتی ہیں ایسا بھی ممکن ہے کہ اس سال کے ترانے کا گزشتہ ترانوں سے موازنہ کیے بغیر پسند کیا جائے۔

ہدایت کار جبران صدیقی کے خیال میں اگر اس ترانے سے لطف اندوز ہونا ہے تو اسے اچھے ہیڈفون پر سنا جائے۔ جب یہ اسٹیڈیم میں بجے گا تو سب جھوم اٹھیں گے۔

اسپورٹس جرنلسٹ عبدالغفار کہتے ہیں کہ اس ترانے کا لیول ہے۔

جب کہ کمنٹیٹر اور سکندر بخت کے خیال میں اس ترانے کو لاؤڈ سننے کی ضرورت ہے۔ 

جن لوگوں کو نیا ترانہ اور اس کا انداز پسند نہ آیا وہ ماضی کے پی ایس ایل ترانوں کو یاد کرتے رہے۔

مہر عدنان نامی صارف نے لکھا کہ، ‘پی ایس ایل ترانہ بھی پاکستانی حکومت کی طرح ہے جب نیا آتا ہے تو پرانا اچھا لگنے لگتا ہے۔’

 تاہم اس ترانے کو سراہنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں۔ سارہ خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ 

اپنا تبصرہ بھیجیں