ہٹیاں بالا آزاد کشمیر:‌ خواتین پر حملے کرنے والے تیندوے کو شہریوں نے پھندا لگا کر مار ڈالا

آزاد کشمیر میں جہلم ویلی کے علاقے سرائی میں استانیوں پر حملہ کرنے والے تیندوے کو شہریوں نے پھندا ڈال کر مار دیا۔ مرنے سے قبل تیندوے نے دو خواتین سمیت تین افراد کو زخمی کر دیا۔ ایک ماہ کے دوران اس علاقے میں یہ دوسرے تیندوے کی موت ہے۔

منگل کی صبح سے تیندوے اور شہریوں کے درمیان مد بھیڑ کی ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے انسانی آبادی میں گھسنے والے تیندوے کو شہریوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

ان میں اسے ایک ویڈیو میں خواتین کی چیخ و پکار واضح طور پر سنی جا سکتی ہے۔ ان خواتین کے نام بشریٰ بی بی اور صبیحہ بی بی ہیں اور دونوں وہ ایک مقامی سکول میں استانیاں ہے۔

تیندوے کے حملے میں 33 سالہ بشریٰ اور 40 سالہ صبیحہ زخمی ہو گئیں۔ دونوں زخمی خواتین کو مقامی سرکاری ہسپتال میں مرہم پٹی کے بعد گھر بھیج دیا گیا
بشری نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے سکول جاتے ہوئے راستے میں تیندوے کو دیکھا۔

‘وہ بظاہر بیمار لگ رہا تھا۔ پہلے تو ہم خوفزدہ ہو گئے۔ پھر میرے ماموں نے کہا کہ یہ زخمی لگتا ہے۔ اس کی ویڈیو بنا، محکمے والوں بھیجتے ہیں وہ اس کا علاج کروائیں گے۔’
بشریٰ بی بی کے بقول جونہی اس نے موبائل نکال کر ویڈیو بنانا شروع کی، تیندوے نے حملہ کر دیا۔ بھاگنے کی کوشش کے دوران وہ گر پڑیں اور ان کے چہرے اور بازوں پر چوٹیں آئیں۔

‘مجھے تو گرنے کی وجہ سے چوٹیں آئیں البتہ صبیحہ پر تیندوے نے حملہ کیا اور اس کے بازو پر کاٹا۔ میرے ماموں ہمیں بچانے کو دوڑے تو انہیں بھی تیندوے نے کاٹ لیا۔’
بشریٰ بی بی کے موبائل سے بنی ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ تیندوہ غصے کی حالت میں کیمرے کی جانب دوڑتا ہے تاہم پھر کیمرہ گر جاتا ہے اور چیخ و پکار شروع ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ کئی دوسری ویڈیوز میں تیندوے کو پتھروں کی اوٹ میں چھپنے کی کوشش کرتے اور شہریوں کو اس پر پتھر پھیکنتے دیکھا جا سکتا ہے۔

خواتین پر حملے کے بعد لوگوں نے چیتے کو گھیرے میں لے لیا اور اس کے گلے میں رسیاں ڈال کر گھسیٹنا شروع کر دیا۔ جس کے باعث ممکنہ طور پر دم گھٹنے سے تیندوے کی موت ہو گی۔

اسسٹنٹ کمشنر ہٹیاں بالا سید محی الدین گیلانی کے مطابق تیندوے نے صبح کے وقت مسجد جانے والے ایک نمازی پر بھی حملہ کیا اور بعد ازاں خواتین پر بھی حملہ آور ہوا۔
ان کے بقول واقعے کے اطلاع ملتے ہیں پولیس اور محکمہ وائلڈ لائف کے لوگ وہاں پہنچ گئے تاہم ان کے پہنچنے سے قبل ہی تیندوا مر چکا تھا۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر نعیم افتخار ڈار کے مطابق تیندوے کے گلے میں پھندا ڈالنے والے دو افراد کی نشاندہی ہو چکی ہے۔

‘ان دو افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔ دیگر افراد کی نشاندہی اور محکمانہ چالان مرتب کرنے کی کاروائی بھی جاری ہے۔’

نعیم ڈار کے مطابق تیندوے کی لاش مظفرآباد منتقل کی جا چکی ہے اور اس کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ ‘پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی نتیجہ نکل گا کہ تیندوے کی موت کیسے ہوئی۔ آیا وہ بیمار تھا یا زخمی۔’

ایک ماہ کے دوران آزاد کشمیر میں تیندوے کی موت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

اس سے قبل نوسیری کے مقام پر دریائے کے کنارے سے زخمی حالت میں ملنے والی مادہ تیندوہ کو علاج کی غرض سے اسلام آباد لایا گیا مگر اس کی جان نہ بچ سکی۔ دوران علاج انکشاف ہوا کہ اسے چھ گولیاں ماری گئی ہیں جو اس کے جسم میں موجود ہیں۔ پولیس نے تیندوے کو گولیاں مارنے والے شخص کو حراست میں لے لیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں