سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیرو سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیرراجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے سے مسئلہ کشمیرپر پاکستانی موقف کمزورہوگا۔
جب تک زندہ ہوں، دم میں دم ہے عوام کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دوں گا۔ اور ریاست جموں وکشمیر کی تقسیم کے خلاف ڈٹ کر کھڑا رہوں گا خواہ حکومت پاکستان یا کوئی بھی اس میں شریک ہوں۔ 84 ہزار مربع میل غیر منقسم ریاست جموں وکشمیرکی وحدت کا تحفظ آزاد کشمیر کے عوام کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ میری بات یاد رکھیں کہ ذہنی غلامی، جسمانی غلامی سے زیادہ بُری ہے۔
اس لیے ریاست جموں وکشمیر کے لوگوں کو اُن کا حق دلانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ میرا شروع دن سے یہ موقف رہاہے کہ آزادکشمیرحکومت کو اپنا مقدمہ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کے دوران مجھے باہر جانے کا موقع ملا، میرا پانچ سالہ تجربہ ہے کہ جب تک آزاد کشمیرحکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کر کے اس کے کر دار کا تعین نہیں کیا جاتا کشمیر کے مسئلے پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی۔
لائن آف کنٹرول پر بسنے والے غیور شہریوں نے ہندوستانی جارحیت کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ مصیبتیں جھیلیں، پریشانیاں اٹھائیں مگر ان کا عزم اور حوصلہ کمزورنہیں ہوا، افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ دفاع وطن میں ان کا کردارناقابل فراموش ہے۔ پونچھ کے لوگ غیوراورتحریک آزادی کشمیر کے ساتھ لازوال وابستگی رکھتے ہیں راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ تیرویں ترمیم میرا خواب تھا جس کے ذریعے ہم مالی خودمختاری حاصل کر کے آزاد خطے کو خودکفیل بنایا
۔ہم نے پانچ سال اسٹیٹ بینک سے یک روپہ اور ڈرافٹ نہیں لیا۔ نواز شریف نے ہمارا بجٹ دوگنا کیا، ہم نے اپنے مالی وسائل کو مستحکم کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وزیراعظم آزادکشمیرعبدالقیوم نیازی کے آبائی علاقے سہڑہ درہ شیرخان میں مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق جنرل سیکرٹری راولپنڈی اسلام آباد بارایسوسی ایشن سردار منظر بشیرایڈووکیٹ کی جانب سے دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ استقبالیہ تقریب سے سابق وزیرحکومت چوہدری یاسین گلشن، سابق ڈپٹی سپیکراور ممبر اسمبلی سردار عامر الطاف، سابق مشیر حکومت عبدالمنان گوہر، سردار منظر بشیرایڈووکیٹ سمیت دیگر لیگی رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔
اس سے قبل میں تقریب آمد پر شرکاء نے نوازشریف زندہ باد، ووٹ کوعزت دو فاروق حیدر زندہ باد کیفلک شگاف نعروں سے سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کا شاندار استقبال کیا۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اس کی حکومتوں کی پالیسیوں پرتنقید کا حق رکھتے ہیں۔
عمران خان نے آزادکشمیر کے انتخابات میں ننگی جارحیت کر کے آزاد کشمیرکے آئین،الیکشن کمیشن کے احکامات کو پائمال کیا گیا اور قوانین کی دھجیاں بکھیری گئیں، لوگوں کو برادریوں، قبیلوں میں تقسیم کا زہر ڈالا گیا اور یہاں پیسہ تقسیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا آزاد کشمیر اسی مشق کے لیے باقی رہ گیا ہے کہ آپ تمام گندی سیاست کو دریائے جہلم سے کراس کر کے یہاں لائیں،؟ بھائی کو بھائی کے خلاف کھڑا کریں، پاکستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی زبردستی لائی گئی تبدیلی کا بوریا بستر جلد گول ہونے والا ہے بحیثیت کشمیری ہماری ذمہ داری ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کریں، مسلم لیگ ن تحریک آزادی کشمیر میں اپنا جاندار کردارادا کرتی رہیگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم قائد اعظم کی جماعت کے وارث ہیں اور اُن کی پالیسی پرعمل پیرا ہوکرمستقبل کا فیصلہ کرینگے مسلم لیگ ن ہماری سیاسی جماعت اور ہمارا کنبہ و قبیلہ ہے اس کی تنظیم سازی میں کارکنان بھرپور جذبے سے حصہ لیں نوازشریف کے ووٹ کو عزت کا نعرہ ہر گھر تک پہنچا ئیں۔ جماعت ہم نے بہت محنت سے آزادکشمیر بھر میں بنائی تھی اب ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کو آگے لایا جائے۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ 24 فروری کو کشمیر کے حوالے سے کشمیر ریلی کے پروگرام ہے ہم سب اس میں شرکت کرینگے اورمقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت سیاسی انتشار کا شکار ہے۔ معاشی بحران ہے ایسے میں ملک کو نوازشریف جیسی قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ ایک مظبوط پاکستان کشمیریوں کا موثر وکیل ہوسکتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوے سابق وزیر چوہدری یاسین گلشن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انتقامی کارروائیوں کی انتہا کردی ہے اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو پھر عباسپور میں بھرپور مزاحمت کرینگے، وزیراعظم کا سارا زور عارضی لگائے گئے خاکروبوں اور نائب قاصدوں کو نکالنے پر ہے۔ مسلم لیگ ن کے کارکنان پر انتقامی کارروائیوں کی انتہا کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نا ہو کہ پھر ان کا عباسپور میں داخلہ مشکل ہوجائے۔ چوہدری یاسین گلشن نے کہا کہ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے دلیری اور جرات کے ساتھ حکومت کی، کارکنان کو اس میں شامل کیا اس لیے آج بھی جہاں جاتے ہیں عوام ان کا فقید المثال استقبال کرتی ہے پرچی کے ذریعے وزیراعظم بننے والوں کے دن تھوڑے ہیں۔