پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو کے سلسلے میں پارتی جنرل سیکرٹری اسد عمر نے ہفتے کے روز دو اہم کمیٹی کی تشکیل کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں۔ ان میں سے ایک پی ٹی آئی کور کمیٹی ہے جبکہ دوسری مرکزی مجلس عاملہ یا سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ہے۔
ایک وقت میں دونوں کمیٹیوں کی تشکیل کا اعلان ہونے سے ایک ابہام پیدا ہوا ہے اور کئی لوگ اس ابہام کو لیکر سوشل میڈیا پر بحث کر رہے ہیں۔
انگریزی اخبار، ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے تنظیم نو کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی کور کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں 33 ارکان شامل ہیں، تاہم حیرت انگیز طور پر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے کوئی نام شامل نہیں۔
البتہ 60 رکنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں آزاد کشمیر سے چار اور گلگت بلتستان سے 3 ممبران کو شامل کیا گیا ہے۔
کور کمیٹی کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے آئین کے مطابق کور کمیٹی ایک پالیسی ساز فورم ہے اور آئین میں چیئرمین کے علاوہ اس فورم کے ارکین کی تعداد 21 مقرر ہے۔ البتہ چیئرمین بوقت ضرور ماہرین کو اس فورم میں شامل کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
کور کمیٹی ایک پالیسی ساز فورم ہے اور اس کا کام قومی اور بین الاقوامی معاشی و سیاسی معاملات پر پارٹی چیئرمین کو مشورے تجزیے اور تجاویز فراہم کرنا ہے۔ عملاً کور کمیٹی وہ پالیسی ساز فورم ہے جو پارٹی کی جملہ پالیسیاں اور حکمت عملی ترتیب دینے کا مجاز ہے جن پر عمل کر کے پارٹی اپنی سیاسی اقدامات اور مہم کو آگے بڑھاتی ہے۔
کور کمیٹی میں کون کون شامل ہے؟
نئی تشکیل پانے والی کور کمیٹی کےسربراہ پارٹی چیئرمین عمران خان ہوں گے۔ جبکہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، پرویز خٹک اور شفقت محمود کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ مخدوم خسرو بختیار، عمران اسماعیل، اسد قیصر، قاسم خان سوری، علی امین گنڈاپور ، علی زیدی، حماد اظہر، محمود خان، شیریں مزاری، عثمان بزدار اور سیف اللہ نیازی ، چوہدری سرور، اعجاز چوہدری، مراد سعید، میاں محمود الرشید، سرور خان، عامر ڈوگر اور اعظم سواتی ، عاطف خان، فضل خان، شاہ فرمان، ارباب غلام رحیم، حلیم عادل شیخ، بابر اعوان اور فردوس شمیم نقوی بھی کور کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کیا ہے؟
آج ہی کے دن دوسری تشکیل دی جانے والی کمیٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا مرکزی مجلس عاملہ ہے جس کے اراکین کی تعداد 60 ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق چیئر میں عمران خان اس کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ اس میں ان کے ساتھ 59 دیگر اراکین بھی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا بنیادی کام پارٹی کی پالیسی کی منظوری اور اسے اپنی انتظامی کردار کے ذریعے ایک واضح سمت دینا ہے۔
سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں کون کون شامل ہے؟
ساٹھ رکنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ چیئرمین عمران خان ہوں گے جبکہ اس کے دیگر اراکین میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عامر محمود کیانی، فواد چوہدری، اعظم خان سواتی ، خان محمد جمیل، عامر بخش بھٹو، اعجاز چوہدری، اسد قیصر، ابرہیم خان، خرم شیر زمان، پرویز خٹک، شفقت محمود، مخدوم خسرو بختیار، علی زیدی، شیریں مزاری، قاسم خان سوری، شاہ فرمان، چوہدری محمد سرور، عمران اسماعیل، علی آمین گنڈاپور، حماد اظہر، میاں محمود الرشید، سرور خان محمود خان، عثمان بزدار، عاطف خان، شہزاد وسیم، عامر ڈوگر، علی اعوان، فردوس شمیم نقوی، سیف اللہ نیازی، مراد سعید، آفتاب صدیقی، ایڈووکیٹ عطااللہ، حامد الحق، نصیب اللہ مری نواب زادہ شریف جوکزائی، جنید اکبر، سردار خادم حسین ورداک، شیخ خرم شہزاد، سید ظہور آغا، جلال حسین مقپون، سردار تنویر الیاس، بیرسٹرسلطان محمود، بیرسٹر خالد محمود، سردارعبدالقیوم نیازی، مشتاق غنی، امجد زیدی، انورالحق، حلیم عادل شیخ، فرخ حبیب، خان محمد جمیل، مولا بخش سومرو، شاہد خٹک، ملک فیصل ڈاور، کنول شوزیب ظل ہما اور چوہدری عدنان کے نام شامل ہیں۔
آسان الفاظ میں کور کمیٹی پالیسی ساز فورم ہے اور ایگزیکٹو کمیٹی فیصلہ ساز فورم۔ فیصلہ سازی ہمیشہ پالیسی کے تحت ہوتی ہے۔ کور کمیٹی میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے کوئی رکن شامل نہیں، البتہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں آزاد کشمیر سے چار اور گلگلت بلتستان سے تین اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔
جلال الدین مغل گذشتہ پندرہ سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ فری لانس ملٹی میڈیا رپورٹر کے طور پر انہوں نے آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے متعلق مختلف موضوعات پر رپورٹنگ کی ہے۔ ان کا کام نیو یارک ٹائمز، انڈیپنڈنٹ اردو، وائس آف امریکہ، روزنامہ ڈان اور کئی دیگر قومی اور عالمی اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکا ہے۔