دہشتگردوں کی فائرنگ سےکوئٹہ مارے جانے والےکشمیری سید علی اصغر کاظمی کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ آبائی گائوں کھن بانڈی (پاڑیاں سیداں) میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں سیاسی،سماجی، مذہبی، صحافتی شخصیات سمیت عوام علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دوروز قبل بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس پردہشت گردوں نے تین پولیس اہلکاروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں دو پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔
مارے جانے والوں میں میں اے ایس آئی رحمت اللّٰہ اور کانسٹیبل سید علی اصغر کاظمی شامل ہیں۔
کانسٹیبل سید علی اصغر کون ہیں؟
دہشتگردوں کی فائرنگ سے شہید ہونیوالے پولیس اہلکار سید علی اصغر کاظمی کے والد محکمہ پولیس بلوچستان سے ریٹائرڈ ہوئے، دو چچا اور دو بڑے بھائی محکمہ پولیس بلوچستان میں خدمات سر انجام دے رہے۔ ان ک تعلق مظفرآباد کے علاقے کھن بانڈی سے ہے اور یہ خاندان کئی سالوں سے کوئٹہ اور مظفرآباد کے درمیان منقسم ہے۔ دہشت کردوں کی فائرنگ سے مارے جانے والے سید علی اصغر کاظمی کو پولیس اعزاز کے ساتھ مظفرآباد آزاد کشمیر کے نواحی علاقے کھن بانڈی (پاڑیاں سیداں) میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ان کی نماز جنازہ میں سابق وزیر حکومت ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی، ایس ایس پی مظفرآباد یاسین بیگ، سیاسی ، سماجی و مذہبی شخصیات سید نذیر حسین نقوی، سید صدیق احمد شاہ، سید یاسر نقوی، چیئرمین سکالرز فائونڈیشن سید افتخار کاظمی، ڈاکٹر سید شجاعت بخاری سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تعزیتی ریفرنس کے موقع پر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ سید علی اصغر کاظمی نے سینے پر گولی کھا کر ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے، وطن عزیز کے دفاع کی خاطر ایک اور کشمیری نوجوان نے جان قربان کر دی۔
انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کو قرار واقعی سزا دے کر انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی گنھاونی حرکت کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔ اس موقع پر شہید کے والد سید سخاوت حسین کاظمی اور چچا سید مبارک حسین کاظمی نے کہا کہ ہمیں اپنے جوان پر فخر ہے کہ اس نے پیٹھ پر گولی کھانے کے بجائے سینے پر گولی کھانے کو ترجیح دی، ہم شہید کے وارث ہیں جو کسی اعزاز سے کم نہیں۔ بعد ازاں شہید کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔