کلبھوشن کیلئے وکیل فراہم کرنے کا ایک اور موقع

اسلام آبادہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل فراہم کرنے کا ایک اور موقع دیدیا

اسلام آبادہائی کورٹ نے بھارت کو کلبھوشن کیلئے وکیل فراہم کرنے کا ایک اور موقع دے دیا۔

جبکہ اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ بھارت کلبھوشن یادیو کو صرف ایک اثاثہ سمجھتا ہے۔ انسان نہیںجب بھارت نے کلبھوشن کو بھیجا تھا تواسے انسان کے کاغذوں سے ہی نکال دیا تھا اوریہ کہا تھا کہ اس کا نام مبارک پٹیل ہے۔

عدالت نے قراردیا ہے کہ بھارت ، کلبھوشن یادیو کو انسان سمجھ کر دوبارہ فیصلہ کرے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت13اپریل تک ملتوی کردی۔ پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور وکیل فراہمی کی وزارت قانون کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر مین اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس معاملہ کے اوپر کوئی ایکٹ بھی پاس ہو گیا ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ جی بالکل اس معاملہ پر ایکٹ بھی پاس ہو چکا ہے اورایکٹ کے مطابق کسی بھی غیر ملکی سے متعلق ایسی درخواست وزارت قانون دائر کرسکتی ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ بھارت ، کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف اپیل کے لئے جو منظور خصوصی ایکٹ ہے اس سے بھی راضی نہیں ہے اوربھارت کلبھوشن یاویو کو وکیل فراہم نہیں کرنا چاہتا اوراس حوالہ سے بھارت کوئی دلچسپی بھی نہیں رکھتا اور بھارت یہ چاہتا ہے کہ کاروائی رک جائے اور وہ دوبار ہ عالمی عدالت انصاف میں دوبارہ جاسکے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کے جس فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے اسے ہم نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کردیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ فیئر ٹرائل کے جو اصول ہیں عدالت انہیں ہر صورت یقینی بنائے گی اور اگر عدالت اس نتیجہ پر پہنچی کہ کلبھوشن یادیو کو سزا قانون کے مطابق نہیں ملی تو اسے کالعدم قراردے دے گی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اس موقع کے اوپر بھارت کو چاہیئے کہ وہ فیئر ٹرائل کو یقینی بنانے کے لئے کلبھوشن یادیو کو اپنا وکیل مقررکرنے کی اجازت دے اورباضابطہ طور پر عدالتی کاروائی کا حصہ بنے۔ عدالت نے بھارت کو کلبھوشن یادیو کے لئے وکیل فراہمی کا ایک موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالتی کاروائی کا حصہ بنے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ بھارت کو ایک اور موقع دے دیتے ہیں تاکہ وہ کلبھوشن یادیو کو دوبارہ انسان سمجھ کر فیصلہ کرے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13اپریل تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں