پشاور کے علاقے قصہ خوانی بازار میں کوچہ رسالدارکی جامعہ مسجد میں خودکش دھماکہ میں شہید افراد کی تعداد 56 ہوگئی، جبکہ تقریباً 200 افراد زخمی ہیں، جن میں کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے، خود کش حملہ نماز جمعہ کے دوران کیا گیا، مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پشاور دھماکے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 56 ہوگئی جبکہ 196 زخمی زیر علاج ہیں، جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکا کوچہ رسالدار کے علاقے میں قائم جامع مسجد میں ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا نمازِجمعہ کے دوران ہوا۔ دھماکے کے وقت جامع مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ خودکش حملے میں امام ارشاد خلیلی کے شہید ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے، ریسیکیو ٹیمیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ جائے وقوع پر پہنچ گئے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے سے قبل نامعلوم افراد کی جانب سے علاقے میں اندھا دھند فائرنگ بھی کی گئی۔
دھماکے میں زخمی افراد کو فوری طبی امداد کیلئے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا، جب کہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔
وزیراعظم کی مذمت
وزیراعظم عمران خان کی جانب پشاور میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی قصہ خوانی دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے ریسکیو اداروں اور اسپتال انتظامیہ کو فوری امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعلی کے پی نے صوبائی کامران بنگش اور بیرسٹر محمد علی سیف کو امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی ہدایت کردی۔
پولیس حکام
جائے وقوع پر موجود پولیس حکام نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکا نماز جمعہ کے دوران ہوا، سی سی پی او کے مطابق جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے انہیں روکا تو حملہ آوروں نے پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کردی۔ حملہ آورپولیس اہلکاروں پرفائرنگ کے بعد مسجد میں داخل ہوئے۔