وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر تے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج کی تجویز کے حق میں نہیں ہوں۔
سندھ ہاوس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ میثاقِ جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ ہر ممبر باوقار لوگوں کا چنا ہوا ہے اور وہ اپنے ضمیر کے مطابق اپنے فیصلے کرنے کا پابند ہے۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ان توقعات کو ذہن میں رکھنا ہو گا جو حلقے کی عوام نے منتخب کرتے ہوئے آپ سے وابستہ کیں۔
آج نوے کی سیاست کو دہرایا جا رہا ہے۔ اسی طرز سیاست کے خلاف میثاق جمہوریت لایا گیا تھا۔ میثاق جمہوریت میں کچھ اصول طے کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہائوس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ میثاق جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ پارلیمنٹ کے محافظوں کے ہاتھوں اگر پارلیمنٹ کو نقصان پہنچے تو یہی کہا جائے گا کہ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے، کراچی میں گورنر راج کی تجویز کے حق میں نہیں ہوں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 22 مارچ کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ میں اس حوالے سے کافی عرصہ سے تگ و دو میں مصروف ہوں۔ نیامے میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں ہمیں دو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ایک کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ ہم نے قائل کرلیا کہ اگلے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا۔
دوسری کامیابی اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان سے نمٹنے کے حوالے سے متفقہ قرارداد کی منظوری تھی۔ وہ قرارداد ہم نے اقوام متحدہ بھجوائی جو الحمد للہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے بھی منظور ہو چکی ہے۔ اب او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں وہ پچھترویں یوم پاکستان پریڈ میں بھی شرکت کریں گے۔
بھارت کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے تاحال اس مبینہ حادثاتی میزائل فائر کا تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ افغانستان کی صورتحال سب کے سامنے ہے، یوکرین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے معیشت پر بوجھ مزید بڑھے گا۔ ان حالات میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا نہ جمہوریت کے مفاد میں ہے نہ معیشت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کی عوام کے مفاد میں ہے۔
وہ لوگ جو اقتدار کی ہوس کیلئے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے ہیں انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔