صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ شملہ معاہدے کے ہم پابند نہیں کیونکہ اس میں کشمیری شریک نہیں تھے ویسے بھی اس معاہدے کو پچاس سال سے زائد ہو گے ہیں اور یہ معاہدہ اپنی افادیت اور اہمیت کھو چکا ہے اور ہم کشمیری کنٹرول لائن نہیں بلکہ اسے سیزفائز لائن کہتے ہیں اور اقوا م متحدہ نے ہمیںRight of Passage دے رکھا ہے ہم باہمی مشارت کے بعددونوں اطراف سے لائن آف کنٹرول توڑنے کا فیصلہ کریں گے ۔
میں پونچھ یونیورسٹی کے وائس چانسلرکی تعیناتی چند روز میں کر دوں گا اسی طرحhttps://dailykashmirlink.com/archives/77832 چھوٹا گلہ کیمپس کے مسائل کے حل کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ۔ ججز کی تعیناتی کے سلسلے میں آپ وکلاء ترامیم کے لئے تجاویز دیں ہم اس پر غور کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں راولاکوٹ ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ کے نو منتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری سے بطو رمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت نو منتخب صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ سردار جاوید شریف ایڈووکیٹ نے کی۔ جبکہ اس موقع پرصدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے ڈسٹرکٹ بار ایسویسی ایشن پونچھ کے نو منتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
حلف اٹھانے والوں میں صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ سردار جاوید شریف ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری سردار ضیا معروف ایڈووکیٹ، نائب صدر محمد سعود ایڈووکیٹ، جائنٹ سیکرٹری محمد صیاد ظفر ایڈووکیٹ جبکہ ممبران ایگزیکٹیو کمیٹی میں سردار ندیم رفیق، سردار مکرم شہزاد ایڈووکیٹ، سردار شیر خان ایڈووکیٹ، مس روش ایڈووکیٹ، مس سیماب ایڈووکیٹ شامل ہیں۔ اس موقع پر تقریب میں صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن باغ فرخ چغتائی ، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سدھنوتی آصف سعید، صدر بار ایسوسی ایشن عباسپور سردار مشتاق خان، صدر بار ایسوسی ایشن ہجیرہ زراعت شاہد ایڈووکیٹ، سابق وزیر سردار عابد حسین عابد، صدارتی مشیر سردار امتیاز خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں نو منتخب عہدیداران کو مبارکباددی۔ صدر ریاست آزاد جموں وکشمیربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اس فیصلہ کن، نازک اور اہم موڑ پر ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر جارحانہ انداز میں آواز اُٹھائیں۔
جب میں نے صدر کے عہدے کا حلف اُٹھایا تو میں نے یہ اعلان کیا تھا کہ میں آزادی کے بیس کیمپ کو صحیح معنوں میں آزادی کا بیس کیمپ بنائوں گا اور یہاں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آزادی کے لئے بھرپور انداز میں آواز اُٹھائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میںنے اس سلسلے میں امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے دورے کیے اور انٹرنیشنل کمیونٹی اور میڈیا کی توجہ مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی طرف مبذول کرائی۔
انہوں نے کہا کہ میںنے2014سے 2018تک پانچ ملین مارچز کیے ۔ ہم نے آخری ملین مارچ دیوار برلن پر کیا اور وہاں ہم نے اعلان کیا تھا کہ ہم دونوں اطراف کشمیر کے لوگوں کو موبلائز کر کے بالآخر دونوں اطراف کے کشمیری مل کر ایک روز لائن آف کنٹرول کو روند کر رکھ دیں گے۔ اس سلسلے میں ہم تمام سیاسی جماعتوں ، مکاتب فکر سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔
ہ