آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے سندھ ہائوس پر حملے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائوس پر 2 درجن سے زائد افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے دوران سندھ ہائوس کے گیٹ کو نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی زائد نفری ہونے کے باوجود سندھ ہاوس کا گیٹ ٹوٹنا شرمندگی کا باعث ہے۔ واقعے پر 10 اہلکاروں کی غفلت پر کارروائی کی جاری ہے۔
رپورٹ میں کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مظاہرے میں سندھ ہائوس کے باہر دو اراکین بھی موجود تھے۔ دونوں اراکین کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف دفعات قابل ضمانت تھیں۔ اس لیے شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔
گرفتار ہونے والے ملزمان کے بیان کے مطابق وہ احتجاج کے لیے پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے تھے۔ تاہم تحریک انصاف کے ایم این ایز عطا اللہ اور فہیم خان کے پریس کلب آنے پر سندھ ہاس جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور ایم این ایز سمیت 5 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ سندھ ہاوس کی طرف روانہ ہوا۔
مظاہرین کو ایم این ایز کے ساتھ ہونے کی وجہ سے چیک پوسٹ پر روکا نہیں گیا۔ مظاہرین کسی ریلی کی شکل میں ریڈ زون میں دائر نہیں ہوئے۔ آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد پیپلزپارٹی کے ایم این اے عبد القادر مندوخیل اور انچارج سندھ ہاس کی مقدمات کے اندراج کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ معاملے پر ڈی آئی جی سیکیورٹی اور آپریشن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی۔
واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔