عمران خان اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرکے مقابلہ کریں

عمران خان اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرکے مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرکے مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں۔

اگر172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں۔ قومی اسمبلی میں 172 ارکان لے آئیں انہیں وزیر اعظم مان لیں گے۔ پاراچنار میں پیپلزپارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتا ہے۔ یہ مدینہ کی ریاست کے نام کی توہین ہے۔ ریاست مدینہ کا نام لینے والے وزرا اپنی زبانوں سے گالیاں بھی نکالتے ہیں۔ مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے۔

مدینہ کی ریاست میں یہ ممکن ہی نہیں کی ریلیف صرف امیروں کے لیے ہو اور غریوبں کو محنت کا صلہ نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ میں اپنی شہید والدہ کے مشن کو آگے لے کر چلنا چا ہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا ہم ملک بھر کے شہداء کے وارث ہیں۔ اور ہم اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے۔

دہشت گردوں کے سامنے جھک نہیں سکتے۔ پی پی پی ضیاالحق کے دور میں اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکی۔ نا اب اس سلیکٹد حکومت کے سامنے جھکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے اس دھاندلی زدہ سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ جب ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو سلیکتد کا نام دیا تو یہ خود تالیان بجا رہا تھا۔ یہ آپ کا نہیں کسی اور کا وزیراعظم ہے۔

بلاول نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کہاں گیا؟ پڑھے لکھے نوجوان 2،2 ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن روزگار نہیں مل رہا، 50 لاکھ گھروں کا بھی وعدہ کیا گیا۔ آئی ایم نہ جانے کا دعوی کیا گیا اور کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم نہیں جاوں گا، ان کا ہر وعدہ جھوٹ نکلا۔

انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے میں ملک کی خودمختاری کا سودہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کا بوجھ عوام مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہے ہیں۔ ان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ ریلیف کا مطالبہ کریں تو کہتے ہیں پیسہ نہیں ہے لیکن اپنی ایٹی ایم مشینوں کو ایمنیسٹی اسکیم دیا جارہا ہے۔ بجٹ میں پسندیدہ لوگوں کو ریلیف دیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب جنگ ہار رہے ہوں تو کیا گالی دینا اچھی بات ہے؟ میں نے کبھی پارلیمان میں کھڑے ہوکر کسی کو گالی نہیں دی۔

چیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے عام آدمی کے ساتھ ناانصافی کی۔ اس حکومت نے چیریٹی اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا۔ ہمارا فرض ہے کہ اس ظلم کے خلاف جدوجہد کریں۔ ہماری تعداد کم ہے لیکن پھر بھی ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا۔

ہم نے استعفی دینے کی مخالفت کی کیونکہ ہم عمران خان کے لیے کھلا میدان نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ ساری جماعتوں نے ہماری بات مانی اور پھر سب نے دیکھا کہ عمران خان ایک بھی بائی الیکشن نہ جیت سکا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرنے پر بھی اپوزیشن کو منایا۔ میڈیا سمیت کوئی بھی یہ بات نہیں مان رہا تھا لیکن اس وقت بھی ہم نے عمران خان کو شکست دلوائی۔

بلاول نے کہا کہ آج سب ایک پیج پر ہیں، پچھلے 3 مہنیوں میں اپوزیشن کی کوششوں کا اثر واضح ہے۔ ثابت ہوگیا کہ اصل میدان پارلیمان ہی ہے۔ صرف چند کارڈز دکھا کر ہم نے واضح کردیا کہ عمران خان اب اپنی اکثریت کھو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عمران خان میدان چھوڑ کر بھاگ رہا ہے۔ میں تو اس کو خان بھی نہیں کہہ سکتا۔ خان مقابلے سے نہیں بھاگتے یہ تو میدان سے بھاگ رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں