امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان مں عدم اعتماد کی تحریک میں کردار سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی امریکی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر پاکستان کو خط نہیں بھیجا۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد میں امریکاکے ملوث ہونے کے الزامات میں صداقت نہیں۔ پاکستانی میڈیا کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہاکہ عدم اعتماد کے بارے میں دھمکی آمیزخط میں صداقت نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں جاری صورتحال کو مانیٹرکررہے ہیں۔
پاکستان کے آئینی عمل کی تکریم کرتے ہیں۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو سپورٹ کرتے ہیں واشنگٹن میں بعض سفارتی ذرائع کے مطابق یہ خط واشنگٹن کی جانب سے ایک سفارتی کیبل ہو سکتا ہے جس کا مسودہ ایک سینئر پاکستانی سفارت کار نے تیار کیا تھا۔ سفارت ذرائع نے بتایا کہ خط کے مندرجات بظاہر پاکستانی اور دیگر حکام کے درمیان غیر رسمی بات چیت پر مبنی ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس طرح کی گفتگو اکثر دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں ہوتی ہے اور سفارت کار اکثر اپنے آبائی ممالک میں حکام کے ساتھ ایسی گفتگو کا مواد شیئر کرتے ہیں۔ سفارت ذرائع نے مزید کہا کہ اس طرح کی سفارتی کیبلز کے پیچھے مقصد آپ کی حکومت کو باخبر رکھنا ہے۔ یہ کسی حکومت یا شخصیت کے خلاف سازش کی علامت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔ وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔