عمران خان کے قوم سے خطاب کا متن۔
میرے پاکستانیو! آج میں نے آپ سے بڑی اہم بات کرنی ہے۔ اس وجہ سے پاکستان اس وقت ایک اہم دور سے گزر رہا ہے۔ اس وقت ہمارے پاس دو راستے ہیں۔ اس سے پہلے میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا۔ بہت کم لوگ ہوں گے جہنوں نے قائد اعظم کی ذندگی میں نام کمایا ہو۔ ذیادہ تر لوگوں کو سیاست سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا لیکن میرے پاس اللہ کا دیا ہوا سب کچھ تھا۔
میرے ماں باپ غلامی کے دور میں پیدا ہوئے تھے۔ جس کا وہ مجھے ہمیشہ احساس دلایا کرتے تھے کہ تم خوش قسمت ہو جو ایک آذاد ملک میں پیدا ہوئے ہو۔ انہوں نے مجھے بچپن میں ہی خود داری سکھائی۔ میں سیاست میں اس لیئے آیا کیونکہ میں نے سیاست پڑھی ہوئی تھی۔ اور مجھے پتہ تھا کہ ہمارا ملک وہملک کبھی بھی نہیں بن سکتا جس کا اقبال نے خواب دیکھا تھا۔
پاکستان ایک فلاحی مقصد کے لیے بنایا گیا تھا جس کا مقصد ایک فلاحی اسلامی مملکت تھا۔ جو کہ ریاست مدینہ کی طرز کا ملک تھا۔ آج سے 25 سال پہلے جب ہم نے سیاست شروع کی تھی تو ہمارے تین مقاصد تھے۔ انصاف، انسانیت پر رحم اور مدینہ کی طرح کی ریاست ک اقیام اور خود داری کیونکہ ایک مسلمان کبھی غلام نہیں بن سکتا۔ اللہ کو سب سے بری شے غلامی لگتی ہے۔ اگر میں سیاست میں نہ بھی آتا تو میرے پا سسب کچھ تھا۔
نوجوانوں میری بات غور سے سنو، جب اللہ نے آُپ کو پر دیئےہیں تو آپ زمین پہ کیوں رینگ رہے ہو۔ ہم نے پاکستان کے اونچ نیچ کا زمانہ دیکھا یے۔ ملائشیا کے شہزادے میرے ساتھ پڑھتے تھے۔ وہ پاکستان کی مثالیں دیا کرتے تھے۔ ہم نے پاکستان کو نیچے آتے دیکھا۔ وار آف ٹرر میں پاکستانیو کو بہت ذلت ملی۔ میں نے ہمیشہ ایک چیز کہی نہ میں کسی کے سامنے جھکو گا نہ اپنی قوم کو جھکنے دوں گا۔
جب مجھے اقتدار ملا تب میں نے فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو گی اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم انڈیا یا امریکہ کے خلاف ہوں گے میں امریکہ اور انڈیا کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں میں کبھی ان کے خلاف نہیں ہو سکتا مجھے صرف ان کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ وار آف ٹرر میں امریکہ کی حمایت نہ کی تو ہمیں بہت نقصان ہوگا۔ سب سے بڑی جو جنرل مشرف نے غلطی کی کہ وہ 80 کی دہائی میں ہم امریکہ کے اتحادی بن گئے۔ ہم نے ان کی پوری حمایت کی یہاں مجاہدین تیار کیے گئے اور بتایا گیا کہ پاکستان ایک بڑا رول پلے کر رہا ہے جیسے جہاد ختم ہوتی ہے امریکہ چلا جاتا ہے اور وہی امریکہ جو ہمارا دوست تھا وہ دو سال بعد ہم پر پابندی لگا دیتا ہے۔ اس کے بعد 9/11 آجاتا ہے امریکہ کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔
قبائلی علاقے پاکستان میں سب سے پر امین علاقہ تھا اور کرائم فری ایریا ہوا کرتا تھا۔ جو قبائلی علاقوں کے ساتھ ہوا ہماری جنگ میں شرکت کرنے سے آپ اندازہ نہیں کر سکتے۔ لوگوں کو آپ ایک طرف سے دوسری طرف نہیں لے جاسکتے تھے۔ انکو ہم نے بتایا ہوا تھا کہ یہ جہاد ہے پاکستان میں جو خود کش حملے ہوئے اس سے لوگوں کا بہت نقصان ہوا۔ ہم نے اپنے ملک کی بہت قربانیاں دی کیا کسی نے ہمیں کریڈیٹ دیا ؟ کسی نہ کہا شکریہ پاکستان۔ الٹا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ نہیں جیت سکتا پھر ڈرون اٹیک ہوا۔
میں بیک گرائونڈ اسی لیے دے رہا ہوں کہ آپ کو پتا چل سکے کے ہم کیا کرنے جا رہے ہیں۔ میں نے ڈرون اٹیک کے خلاف دھرنے دیے وزیرستان مارچ کیا۔ امریکہ کے وکیل نے میری حمایت کی کہ یہ بہت ظلم ہو رہا ہے۔ کسی بڑے سیاستدان نے اس کے خلاف بات نہ کی وہ ڈرے ہوئے تھے کہ امریکہ نہ ناراض ہو جائے یہ کس کتاب میں لکھا ہوا۔ مجھے جب حکومت ملی تو میں نے پہلے دن ہی کہا پاکستان کی خارجہ پالیسی صرف پاکستان کی عوام کے لیے ہو گی یہ امریکہ یا انڈیا کے خلاف نہیں تھی۔ میں نے اپنی کوشش پوری کی ہندوستا ن سے بات کرنے کی۔
آج میں نے یہ باتیں اس لیے کی کہ سات ابھی ہمیں 8 مارچ کو یا اس سے پہلے 7 مارچ کو ہمیں امریکا نے (نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے) میسج آتی ہے، میں یہ اسی لیے آپ کے سامنے میسج کی بات کرنا چاہ رہا ہوں‘۔ہم معاف کر دیں گئے پاکستان کو اگر عمران خان عدم اعتماد ہار جاتا ہے لیکن اگر عدم اعتماد فیل ہو جاتی ہے تو پاکستان کو ایک مشکل وقت کا سامنا کرنے پڑے گے۔ ایک پرائم منسٹر کے خلاف میں دیکھ رہا ہوں میڈیا کا لوگ کہ رہے ہیں یہ اگر عمران خان رہتا ہو وزیر اعظم تو آپ کے ہمارے ساتھ تعلقات ختم ہو جائیں گے تو آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گے۔
اس میں لکھا ہوا کہ عمران کی وجہ سے وہ روس گئے۔ ان کو پتا ہے کہ عمران خان چلا گیا تو باقیوں کا کوئی مسئلہ نہیں۔ یورپی ممالک بھی روس گئے لیکن یہ صرف پاکستان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ ان کے رابطے یہاں جو لوگ بھیٹے ہیں ان سے ہے وہ یہ چاہ رہے ہیں اگر عمران خان چلا جائے تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ کیا یہ ملک کے اندر ایسے قیادت آنے دیں گئے جن پر اربوں کی چوری کی ہوئی۔ اگر یہ لوگ اپنے ملک میں جھوٹ بولنے پر پرائم مسٹر لو نکال دیتے ہیں تو ہماری ملک میں جو کہ نیب میں اربوں روپے کے کیسز ابھی نہیں تیس سال سے ہیں پہلے جو کیسز تھے وہ مشرف نے این آراو کر لیا۔ اگلے دس سال میں اور کیسز آگے ان پران کی جو انٹیجلس ہوتی ہے انہیں سب پتا ہوتا ہے۔ ان کو سب پتا کا کتنا
ایک ہمارا نوجوان سیاست دان ہے وہ لکھتا ہے کہ ان کی نیشنل سیکورٹی ٹیپ کر رہی ہے۔ تو ہمارے جو تین لوگ ان کو پسند آگئے ہیں ان میں خاصیت کیا ہے۔ مشرف کے دور میں صرف 70ڈروان اٹیک تھے ان کے دور میں 400ڈوران اٹیک تھے لیکن کسی نے ایک دفعہ میں مزمت نہیں کی
مولانا فضل الرحماں کے خلاف انکشاف ہوتا ہے کہ امریکی امبرسٹر کو مولانا کہتا ہے کہ مجھے موقع دے دیں۔ نواز شریف مودی سے اپنی فوج سے بچنے کے لیے مل رہا تھا۔ ڈائوں لیکن میں بھی یہی تھا۔ جنرل راحیل شریف کو مودی دہشت گرد کہتا تھا دوسری طرف نواز شریف کی بیٹی کی شادی میں آیا۔ زرداری لوگوں کو کہتا ہے کہ مجھے نہیں فرق پڑتا لوگ ڈرون حملوں سے مرے۔ شہباز شریف کہتا ہے کہ عمران نے بہت غلط کیا ابسولٹی نٹ کہ کے حالانکہ میں نے کہا تھا ہم امن میں آپ کے ساتھ ہیں جنگ میں نہیں۔