اسلام آباد دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو تین دن میں دھرنا فیض آباد سے پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ نے اپنے تحریری حکم میں انتظامیہ کو ممکنہ آپریشن کے دوران ‘آتشیں اسلحہ’ استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔
عدالت عالیہ نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور جمعرات (23 نومبر) کو حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا، تاہم گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے آج فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی اور چیف کمشنر سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو عدالتی حکم پر عملدرآمد سے کس نے روکا؟
چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ ‘ہمیں حکومت نے روکا ہوا ہے’۔
چیف کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے عدالت میں بھی کہا کہ انہوں نے انتظامیہ کو روکا تاکہ مذاکرات جاری رہ سکیں۔
دھرنا ختم کرانے میں ناکامی پر عدالت عالیہ نے حکومت اور انتطامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ڈبل گیم کھیلا جارہا ہے، ایک طرف ججز کو گالیاں دی جارہی ہیں، دوسری طرف تاثر دیتے ہیں کہ فوج کچھ نہیں کرنے دیتی، یہ عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں