پشاور: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں تیزی سے غربت کو کم کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پشاور میں مائیکرو ہیلتھ انشورنس پروگرام کا اجرا اور احساس راشن پروگرام کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نصب العین اور منشور پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہم نے تیزی سے غربت کو کم کیا اور تیزی سے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا۔ خیبر پختونخوا حکومت ملی تو تنقید کی زد میں رہے کہ صوبے کو کیسے چلائیں گے اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو مخلوط حکومت ملی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی گئیں۔ ہم ہی خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں اصلاحات لائے اور کام کیے۔ گلگگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے ہر ضلع میں لوگوں کو صحت کارڈ ملے گا،
انہوں نے کہا کہ 3 ماہ میں پورے پنجاب میں صحت کارڈز دے دیے جائیں گے جبکہ بلوچستان میں بھی صحت کارڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دنیا کے امیر ترین ممالک میں بھی یونیورسل ہیلتھ نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا منشور پارٹی کا اسلامی ریاست بنانا ہے اور اسلامی ریاست سے مراد ریاست مدینہ ہے۔ جب پارٹی شروع ہوئی تو ہمارا منشور واضح تھا جبکہ پارٹی کی بنیاد رکھی تو اس وقت بھی لوگوں کی فلاح کا سوچا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سردیوں کے بعد مہنگائی میں کمی آئے گی اور اب بھی کہتا ہوں پاکستان دنیا میں سستا ترین ملک ہے۔
کورونا کی صورتحال پر وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وبا میں مکمل لاک ڈاؤن نہ لگانے پر مجھے برا بھلا کہا گیا اور طعنہ دیا گیا اور کہا گیا کہ اگر کوئی مرتا ہے تو عمران خان پر مقدمہ درج کرائیں گے لیکن کورونا میں میری ٹیم اور میں نے منظم حکمت عملی سے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا میں مہنگائی ہوئی اور ہمیں غربت بڑھنے کا خدشہ تھا لیکن ہم نے کورونا میں حساس حالات دیکھتے ہوئے صورتحال پر قابو پایا۔ ہم کسان اور کاشت کار کو بلاسود قرضہ فراہم کر رہے ہیں اور ایک گھر کی تعمیر کے لیے بلاسود 27 لاکھ روپے کا قرض دے رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم لوگوں تکنیکی تعلیم اور ہنر سکھائیں گے اور ہمارے پاس جو بھی پیسہ اکھٹا ہوتا ہے وہ ماضی میں لیے گئے قرض کی ادائیگی پر جاتا ہے۔ قرض کی مد میں ادائیگی نہ کرنی ہوتی تو ہم مزید اچھے فلاحی کام کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسکالر شپس پروگرام متعارف کرائے ہیں اور اسکالر شپس میرٹ پر ملنے کے لیے میں خود نگرانی کر رہا ہوں۔ ہماری آمدن، ٹیکس اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور احساس پروگرام کے تحت عوام کو سہولت فراہم کی جائے گی۔