جرائم

اسلام آبادمیں جرائم کی شرح میں 200 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے

امن و امان کی صورتحال کے لحاظ سے دو ہزار اکیس اسلام آباد کے شہریوں کے لیے بھاری رہا، اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں 200 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

دو ہزار بیس میں ایک سو بتیس اور دوہزار اکیس میں ایک سو پچاس مردو خواتین کو قتل کیا گیا، دو ہزار بیس میں اقدام قتل کے ایک سو ننانوے واقعات رونما ہوئے، دوہزار بیس میں یہ تعداد دو سو تیس تک جاپہنچی۔ دو ہزار اکیس میں چار سو افراد زخمی ہوئے ، اغوا برائے تاوان کی چار وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جبکہ اس سال ڈکیتی اور رابری کی 2174 وارداتیں اورچوری اور نقب زنی کے پانچ سو واقعات رپورٹ ہوئے۔

دو ہزرار بیس میں گاڑی چوری کے چار سو اڑتیس واقعات رپورٹ ہوئے ، جبکہ دوہزار اکیس میں یہ تعداد آٹھ سو تک پہنچ گئی۔ دوہزار اکیس میں اسلام آباد سے تین ہزار افراد کے موٹرسائیکل چوری ہوئے۔ دو ہزار بیس میں یہ تعداد صرف دو سو ستاسی تھی، دوہزار اکیس کے، آغاز میں ہی اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں 21سالہ طالبعم اسامہ ستی کا قتل ہوا جس پر آئی جی عامر ذوالفقار کی جگہ. قاضی جمیل کو آئی جی اسلام آباد کا عہدہ دیا گیا۔

تھانہ کوہسار کی حدود میں نور مقدم کے قتل کا اندوہناک واقعہ پیش آیا، سینیٹر نزہت صادق کے گھر ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئی، تھانہ گولڑہ کے علاقے ای الیون میں لڑکی اور لڑکے کو ہراساں کرنے کے واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسی سال میٹرو اسٹیشن کے، واش روم سے بچی کی نعش ملنے کا واقعہ بھی سامنے آیا۔ جرائم بڑھنے قاضی جمیل الرحمان کی جگہ محمد احسن یونس کو آئی جی اسلام آباد تعینات کیا گیا لیکن تاحال اسلام آباد پولیس جرائم پر قابو نہ پاسکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں