آسٹریلوی

آسٹریلوی شہری پر 8 ہزار سال تک اسرائیل سےنہ نکلنے کی پابندی

اسرائیل میں رہائش پذیر ایک آسٹریلوی شہری اگر بچوں کی کفالت کی رقم ادا نہیں کرتے تو انہیں آٹھ ہزار برس تک اسرائیل سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

44 سالہ نوم ہپرٹ ایک فارماسوٹیکل کمپنی میں کام کرتے ہیں اور انہیں 2013 میں سزا سنائی گئی کہ وہ سنہ 9999 تک اسرائیل سے باہر نہیں جا سکتے۔
عدالت نے کہا ہے کہ انہیں اپنے دو بچوں کے ماہانہ 2400 پاؤنڈ اخراجات اس وقت تک ادا کرنا ہوں گے جب تک وہ 18 برس کے نہیں ہو جاتے۔نوم ہپرٹ کی سابق اہلیہ ایک اسرائیلی شہری ہیں اور وہ آسٹریلیا سے 2011 میں اسرائیل منتقل ہو گئی تھیں۔ جبکہ ان کے شوہر 2012 میں وہاں پہنچے تھے۔

نوم ہپرٹ کا کہنا ہے کہ ’2013 سے میں اسرائیل میں بند ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بہت سے غیر ملکیوں کو اسرائیلی عدالتی نظام کی وجہ سے سزا ہوئی جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی شادی اسرائیلی خاتون کے ساتھ ہوئی اور میں یہ سب اس لیے بتا رہا ہوں تاکہ دوسروں کی مدد ہو سکے۔‘

اسرائیلی فیملی لا میں خواتین کے ساتھ تعصب برتنے پر تنقید کی جاتی ہے۔ 2018 میں وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ اسرائیل میں 43 فیصد طلاق یافتہ باپ اپنے بچوں کا خرچ ادا نہیں کرتے اور خواتین حکومتی فنڈنگ پر انحصار کرتی ہیں۔

تاہم 2017 میں اسرائیلی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایسے کیسز میں بچوں کی کفالت کی ذمہ داری صرف اس شوہر پر نہیں ہوگی جن کی سابق اہلیہ کی کمائی ان سے زیادہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں