صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ ہم آج یہاں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک کہ مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔
مودی کا مکرو چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اور عالمی برادری اب مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے آزاد کشمیر میں پارٹی کی حکومت بنانے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا انہیں حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے تعمیر و ترقی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور حکومت کو موقع دیں ہم انشا اللہ آپ کی مایوسیاں کو دور کریں گے۔
عام آدمی کے مسائل کے حل کے لیے حکومت اپنی بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ بطور صدر ریاست میں آزاد کشمیر میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں گا اور آزادی کے بیس کیمپ کو صحیح معنوں میں آزاد ی کا بیس کیمپ بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں مظفرآباد کے نواح میں دومیشی (راڑہ) کے مقام پر ایک جلسہ عام سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جلسہ عام کی صدارت صدر ریاست کے پرسنل اسسٹنٹ برائے اطلاعات جاوید چوہدری نے کی جبکہ جلسہ عام سے چیئرمین ایم ڈی اے سید اظہر گیلانی، مظہر اعوان، ملک عنایت، راجہ فرح ممتاز، عمران خورشید اعوان، راجہ مدد، شازیہ اعوان، راجہ شیراز، سید چن شاہ کاظمی، چوہدری شاہنواز، اجمل مغل، زین کھوکھر، مظہر خان جدون، تبریز کاظمی، قاری صادق، چوہدری منظور، چوہدری ذوہیب، امین بٹ، باوا بلال، راجہ الیاس، چوہدری اسلم و دیر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
اس سے قبل صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جب دومیشی پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہیں پھولوں کے ہار پہنائے گے، ان پر گل پاشی کی گئی، ان کے حق میں نوجوانوں نے زبردست نعرے بازی کی، اس موقع پر راستے کو ان کے خیر مقدمی بینر، پینا فلیکس اور قد آور تصاویر سے دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ اس موقع پر جلسہ گاہ میں عوام کا ایک جم غفیر موجود تھا۔
اس جلسہ میں خواتین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ عوام کا جوش و خروش دیدنی تھااور لوگ صدر ریاست کی ایک جھلک دیکھنے اور ان کا خطاب سننے کے لیے بے چین تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ میں نے جب صدر ریاست کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تو میں نے عہد کیا تھا کہ آزاد کشمیر کو صحیح معنوں میں آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے گا اور یہاں سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر جارہانہ انداز میں اجاگر کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں میں نے صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی ستمبر میں امریکہ اور بعد ازاں اکتوبر میں برطانیہ اور یورپ کا دورہ کیا۔ کیوں کہ کرونا کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے بیرون ملک ہمارا کشمیری ڈائسپورا غیر متحرک تھا میرے دورے سے مسئلہ کشمیر پر موجود جمود کو توڑنے میں مدد ملی اور مسئلہ کشمیر کو تقویت حاصل ہوئی۔ دنیا اب مسئلہ کشمیر کو سمجھ چکی ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کارکن ہمیشہ سے میرا اثاثہ رہے ہیں اور میں جب وزیراعظم تھا تب بھی اور آج بھی جب میں صدر ریاست ہوں میں کارکنوں کے حق کے لیے آواز بلند کرتا رہوں گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے تعمیر و ترقی کے لیے قردار ادا کر رہے ہیں اور حکومت پارٹی کارکنوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا جب میں وزیراعظم تھا جاوید چوہدری کی دعوت پر دمیشی آیا تھا اور آج جبکہ صدر ریاست ہوں تو اکیس سال کے بعد میں دوبارہ جاوید چوہدری کی دعوت پر یہاں آیا ہوں یہ میرے دیرینہ ساتھی ہیں۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ ہماری حکومت کشمیر میں تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی جس سے یہاں خوشحالی، عام آدمی کے مسائل کا حل اور عوام کا معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔