وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھےذوالفقار علی بھٹو سے کئی اختلاف تھے لیکن وہ ایک خود دار لیڈر تھا۔ بھٹو پاکستان کی غیرت کے لیے کھڑا ہوتا تھا، بھٹوکسی کا غلام نہیں تھا اس لیے لوگوں کو اس پر فخر تھا میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی۔
یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے، عدم اعتماد ناکام ہوگی، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔ پی ٹی آئی اوور سیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا دل سے شکریہ اداکرنا چاہتا ہوں، میں اس لیے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی۔
اپوزیشن نے عدم اعتماد کیا تو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف نوازشریف اور شہبازشریف ہیں، زرداری نے پیپلزپارٹی کو بتایا کہ نوازشریف سے کرپٹ آدمی کوئی اور نہیں۔ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے میری پوری پارٹی کو کھڑا کردیا ہے۔ میرے حلقوں سے آوازوں آنی شروع ہوئی ہیں اور 27 تاریخ کو سارے اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف ماریں کھا کر اور مشکلات کا مقابلہ کر کے یہاں تک پہنچی۔ عالمی سطح پر مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھری سٹوجز نے عدم اعتماد کیا ہوا ہے۔ ایک طرف نوازشریف، شہبازشریف، دوسری طرف آصف زرداری ہیں، عدم اعتماد کے معاملے پر انہوں نے مجھ پراحسان کیا۔ برا بھلا نہیں کہوں گا۔ تحریک عدم اعتماد کی درخواست والے دن شکرانے کے دو نوافل ادا کیے۔ اپوزیشن کی عدم اعتماد فیل ہونے کے ساتھ آئندہ الیکشن بھی ان کے ہاتھ سے گیا۔
وزیراعظم کی تقریر کے دوران ہال سے ڈیزل ، ڈیزل کے نعرے لگے جس پر عمران خان نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کا شکریہ ادا کرنے دیں۔ کیونکہ انہوں نے میری پارٹی کوکھڑا کر دیا۔ مسلم لیگ(ن) نے فضل الرحمان کوپہلے ڈیزل کہنا شروع کیا تھا، مسلم لیگ کے ایک رنگ بازنے فضل الرحمان کا نام ڈیزل رکھا تھا۔
فضل الرحمان ڈیزل کے پرمٹ سے پیسے بناتا تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوچ رہا تھا10دنوں میں ایک دم ملک کیسے بدل گیا۔ سب مہنگائی وغیرہ بھول گئے ہیں، سب جانتے ہیں اللہ کامیابی دیتا ہے، زرداری نے نوازشریف کوجیل میں ڈالا تھا۔ نوازشریف نے زرداری پر کیسز بنائے تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جب لیڈر پیسہ چوری کر کے بیرون ملک جائیدادیں بناتے ہیں، اوورسیزپاکستانیوں کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔
لندن میں فیئرمیں چوری کے پیسوں سے رہتے ہیں، اوورسیز پاکستانی محنت اور یہ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک لیجاتے ہیں، ہمارے دور میں اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ پیسے بھیجے۔ میں ان کی تمام مشکلات سمجھتا ہوں۔ اوورسیزپاکستانیوں کو ہرممکن سہولیات دے رہے ہیں، سفیروں کو کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہے، چیلنج کرتا ہوں ساڑھے تین سالوں میں مشکل حالات کے باوجود جوکام کر دیا کسی حکومت نے اتنا کام نہیں کیا۔
کوئی بھی ملک ایکسپورٹ بڑھنے تک ترقی نہیں کرسکتا۔ پچھلے دس سالوں میں ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابرتھی۔ آج پاکستان کی ایکسپورٹ ریکارڈ سطح پرہے۔ نواز شریف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر اوباما کے سامنے جب یہ بیٹھتا تھا تو کانپیں کانپ رہی ہوتی تھیں، گھبرا کر یہ اوباما مسز اوباما کہہ دیتا تھا، ان کوپتا ہے وہ جب چاہے ان کومنی لانڈرنگ کے کیس میں پکڑسکتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرداری، نوازشریف دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے۔ دونوں کو ڈرون حملے کرنے پر شرم نہ آئی، دونوں نے ملک میں ڈرون کی اجازت دی۔ ڈرون کے خلاف اکیلا مظاہرے کرتا تھا، ڈرون عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا دہشت گرد لندن میں بیٹھا ہے، کیا ہم وہاں ڈرون حملہ کرسکتے ہیں؟ اینٹی بھارت، امریکا، برطانیہ نہیں ہوں، امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلے دن خلاف اورہمیشہ رہونگا، بھارت کی ہندوتوا پالیسی کے خلاف ہوں، بھارت میں پڑھے لکھے لوگ نریندرمودی کی پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں۔