شاردہ وادی نیلم

شاردہ وادی نیلم میں 14 سالہ بچی کا مبینہ اغواء: ‘جعلی ادویات کی فروخت پر باپ غریب لوگوں کو بلیک میل کر رہا ہے’

شاردہ وادی نیلم میں ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی 14 سالہ بچی کو دیرینہ دشمنی کی بنیاد پر اغواء کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ اغواء کار اسے قتل کر دیں۔ منصور قادر نامی شخص نے شاردہ پولیس کو مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔

تاہم دوسری جانب یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ بچی کے اغواء کی درخواست دینے والا شخص ایک عطائی طبیب ہے اور بغیر لائسنس میڈیکل سٹور چلا رہا ہے۔ جعلی ادوایات کی فروخت پر اس کے خلاف کاروائی کی کئی درخواستیں زیر کار ہیں اور وہ کاروائی سے بچنے کے لیے مقامی لوگوں بلیک میل کر رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شاردہ سرگن کے مقام پر کاروبار کے سلسلے میں رہائش پذیر ڈاکٹر منصور قادر ساکنہ کٹھہ پیراں آٹھمقام نے شاردہ پولیس سٹیشن میں درخواست دی ہے کہ اس کی 14 سالہ کمسن بچی عافیہ بی بی دختر منصور قادر کو سرگن کے رہائشی تین افراد سردار غلام ربانی، شاہزمان ڈرائيور عرف شانی 3 شاہزاللہ نے سابقہ رنجش کی بنا پر اغوا کر لیاہے۔

بچی کا والد ڈاکٹر منصور قادر بچی کی بازیابی کے لیے پولیس تھانہ شاردہ پہنچ گیا جس نے درخواست میں تینوں لوگوں کا نام لکھتے ہوۓ اغوا براۓ قتل کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اس سلسلے میں شاردہ تھانہ پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے بچی کی بازیابی کی کوشش شروع کر دی ہے۔

ترجمان پولیس تھانہ شاردہ کےمطابق بچی کی بازیابی کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ۔ امید ھیکہ 24 گھنٹوں کے اندر بچی کو بازیاب کرواتے ہوۓ اغواہ کاروں کو سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا جاۓ گا۔

تاہم اس معاملے کا ایک دوسرا رخ بھی سامنے آیا ہے جس کے مطابق منصور قادر نامی یہ شخص گزشتہ تین سال سے سرگن میں میڈیکل سٹور چلا رہا ہے۔ اس کے پاس کوئی لائنسنس یا کوئی میڈیکل ڈپلومہ نہ ہے لوگوں کو غلط ادویات دے کے انہیں مزید بیمار کرتا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ کئی بار عوام علاقہ نے اس شخص کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کی، مگر یہ ایک جگہ سے نکل کر دوسرے کسی گھر میں کمرا لے کے اپنا میڈیکل سٹور کھول لیتا ہے۔ تین سالوں میں پندرہ گھر تبدیل کر چکاہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ شخص کھتا بھی بازار سے دور ہے اور ایسے گھر تلاش کرتا ہے جہاں یہ آسانی سے ان لوگوں کو ورغلا سکے۔

مقامی لوگ کئی مرتبہ اس شخص کے خلاف محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو درخواستیں دے چکے مگر وہ ہر مرتبہ مل ملاپ کر کے بچ جاتا ہے۔ آج بھی جب اس کے خلاف ڈی ایچ او نیلم ڈرگ انسپکٹر کو درخواست دی گئی تو اس نے پھر سے لوگوں کو دھمکانے کے اپنی بچی کے اغواء کا ڈررامہ رچا رہا ہے۔

مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے جب ڈرگ انسپکٹر نے اس شخص کا میڈیکل سٹور سیل کیا تو اس نے اس کے خلاف بھی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا جو آج بھی چل رہا ہے۔ یہ شخص اپنی بیوی پر تشدد میں ملوث ہے۔ جب بیوی پر تشدد کے معاملے میں اس کے خلاف پولیس کو درخواست دی گئی تو اس نے اپنے سالے کو جھوٹی گواہی کے ذریعے ڈیزل چوری میں گرفتار کروا دیا جو بعد ازاں بے گناہ ثابت ہوا اور پولیس اصل ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی۔

آج بھی اپنے خلاف ہونے والی درخواست سے جان بچانے کے لیے درخواست کے مدعی کو اپنی بچی کے اغوا کیس میں پھنسانا چاہ رہا ہے۔ مقامی شہریوں نے تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے ایسے ناسوروں کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور شہریوں کے ان کے شر سے بچائیں۔

شاردہ پولیس کے مطابق وہ ان واقعات کی ہر پہلوں سے تحقیقات کر رہے ہیں اور بچی کی بازیابی کے بعد ہی اس سے متعلق ٹھوس حقائق سامنے آ سکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں