وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش

قومی اسمبلی اجلاس: اپوزیشن کی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش

قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی۔

اپوزیشن کے 161 اراکین نے تحریک کی حمایت کردی۔ اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی شامل تھی جو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی اجازت کے بعد ایوان میں پیش کردی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ توقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک پیش کرتے کہا کہ قومی اسمبلی کے رولز اینڈ پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 ذیلی شق 4 کے تحت وزیراعظم کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر قرارداد پیش کر رہا ہوں۔

شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی جہاں حکومتی اتحادی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر قرارداد بحث کے لیے اپوزیشن کے 161 اراکین کی حمایت پر منظور کرلی گئی۔ تحریک پیش کرنے پر ایوان میں اپوزیشن کے ارکان نے ڈیسک بجائے اور نعرے لگائے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ(جمعرات) شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ اس سے قبل جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے ڈپٹی اسپیکر کی اجازت سے تحریک پیش کی جو منظور کی گئی۔ ڈپٹی اسپیکر نے ایجنڈے میں شامل چھٹے نمبر پر شامل آئٹم پیش کرنے کے اجازت دی اور ملتان سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی زین حسین قریشی نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل 2022)جنوبی پنجاب صوبے(کی قرارداد پیش کی۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ڈپٹی اسپیکر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے ایوان میں جو ایٹم پیش کرنے کی اجازت دی وہ غیرمناسب تھی۔ اس لیے کہ عدم اعتماد کی قرارداد ایوان میں پہلے آچکی تھی۔ قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتماد کی قرارداد اور حکومت کا پیش کردہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق آئینی ترمیم بل شامل ہے۔

اپوزیشن اتحاد نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرارکھی ہے اور اپوزیشن کا دعوی ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ اراکین سے زیادہ تعداد ہے جس کے باعث عدم اعتماد کی کامیابی یقینی ہے۔ دوسری جانب حکومت کا بھی دعوی ہے کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کو شکست دے کر سرخرو ہوگی۔

ایوان میں حکومتی جماعت تحریک انصاف کے 178 ارکان ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 163 ہے تاہم اپوزیشن نے اکثریت یعنی 172 سے زائد ارکان کی حمایت کا دعوی کررکھا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلافجو تحریک پیش کردی گئی ہے اور یہ ملک کے تیسرے وزیراعظم جن کے خلاف تحریک پیش کی گئی ہے۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور شوکت عزیز کے خلاف عدم اعتماد پیش کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں