اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدرات قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج بھی نہ ہو سکا جس کے نتیجے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آج نہیں ہوئی اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے آج کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر اجلاس میں بحث بھی کرنا شامل تھی جس کا آغاز اپووزیشن لیڈر شہباز شریف شروع کرتے جو کہ آج نہیں ہو سکا۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں انہوں نے جس سے بھی رکن قومی اسمبلی سے سوال کرنا چاہا انہوں نے جواب دینے کی بجائے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر فوری طور پر ووٹنگ کروانے کامطالبہ کیا۔
جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اتوار کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی اجلاس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی وقفہ سوالات پر سنجیدہ نہیں۔
متحدہ اپوزیشن کی جمع کرائی کی گئی تحریک عدم اعتماد 28 مارچ کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔ جس پر قانونی طور پر ووٹنگ کی آخری تاریخ 4 اپریل ہے اگر اس عرصہ میں ووٹنگ نہ ہو سکی تو تو وزیراعظم کو عہدے سے فارغ تصور کیا جائے گا۔
اپوزیشن کی طرف سے جاری کردہ تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے وزیر اعظم ایوان میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں اور وہ اب وزارت عظمی کے اہل نہیں ہیں لہزا اب انہیں عہدے سے ہٹ جانا چاہئیے۔
پاکستان کی تاریخ میں عمران خان تیسرے وذیر اعظم ہیں جن کے خلاف عدم اعتماد پیش کی گئی ہے اگر یہ تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ وزارت اعلی کے عہدے سے فارغ ہونے والے پہلے وزیر اعظم ہوں گے۔
متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن نے دعوی کیا ہے کہ ہمارے پاس 173 ارکان اسمبلی موجود ہیں جبکہ کامیابی کیلئے کل 172 ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔