آزادکشمیر میں سیاسی منظر پر مایوسی،حکمران جماعت کے اندر ٹوٹ پھوٹ،انتشاراور دھڑے بندی نے تحریک انصاف کی آزاد کشمیرحکومت کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا۔
جمعہ کے روز ہونے والے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس حکمران جاعت کی عدم دلچسپی اور غیر ذمہ داری کا عکاس تھا۔ تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کے چہرے اور زبان ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ اکثریت ممبران اسمبلی اپنے مستقبل سے مایوس نظر آئے،وزراء کی بڑی تعداد کا جھکائو متحدہ اپوزیشن کی طرف نظر آتا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق آزادکشمیر میں حکمران جماعت کے پہلے آٹھ ماہ کا اقتدار عوامی سطح پر مایوس کن کارکردگی کا حامل رہا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ سابقہ حکومت کے دور میں بیوروکریسی پر کی گئی نوازشات موجودہ حکومت کی کارکردگی میں اصل رکاوٹ ہیں۔ آزادکشمیر میں اس وقت بھی افسر شاہی کی حکومت ،تحریک انصاف برائے نام حکمران ہے۔
افسر شاہی کی حکومت کی وجہ سے عوام کے مسائل میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی پر انتہائی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت تاریخ کی غیر مقبول حکومت سمجھی جارہی ہے۔ رمضان المبارک میں وزیراعظم آزادکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کی جانب سے اعلان کردہ رمضان پیکیج بھی تاحال عملدرآمد کے مرحلے میں داخل نہیں ہوسکا۔
حکمران جماعت کے اندر موجود وزراء اور ممبران اسمبلی اسلام آباد کی طرف نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق متحدہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ان ہائو س تبدیلی کے لیے کوشاں ہے ۔ اس حوالے سے آئندہ چند روز میں تبدیلی ممکن ہے،عدم اعتماد کے لیے اسمبلی سیکرٹریٹ میں اپوزیشن ممبران کی آمد ورفت بڑھ گئی ہے،قانون ساز اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانے کے لیے 19ممبران کے دستخطوں پر مشتمل ریکوزیشن اسمبلی سیکرٹریٹ میں موجود ہے جس پر وصولی کی تاریخ اور وقت درج کرنا باقی ہے۔