انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ میانمار کی سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر بدترین تشدد کیا، جس کے دوران ان کے گلے کاٹے گئے اور زندہ جلایا گیا۔دی گارجین کے مطابق امریکی تنظیم ‘ہولوکاسٹ میوزیم’ اور ایشیائی تنظیم ‘فورٹی فائی رائٹس’ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے بعد شائع ہونے والی رپورٹ میں ریاست رخائن میں منظم اور وسیع پیمانے پر قتل و غارت کی نشاندہی کی گئی۔رپورٹ میں شامل واقعات 2016 میں اکتوبر سے دسمبر کے درمیان اور رواں سال اگست کے بعد پیش آئے، جب مزاحمت کاری کے بہانے نام نہاد کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔30 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں حملوں میں زندہ بچ جانے والوں، عینی شاہدین اور امدادی کارکنوں کے 200 کے قریب بیانات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میانمار کی سیکیورٹی فورسز انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی صفائی کی مرتکب ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک حملے میں 100، 100 افراد کا قتل بھی کیا گیا اور لاشیں اکٹھی کرکے انہیں آگ لگادی گئی۔
مزید بتایا گیا کہ فوجیوں نے خواتین کی عزتیں لوٹیں، اجتماعی زیادتی کی، لوگوں کو زندہ جلایا اور بلا امتیاز بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔
اس سے قبل رواں ہفتے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے بھی تصدیق کی تھی کہ میانمار میں فوج کے کریک ڈاؤن اور ریاستی مظالم سے بچنے کے لیے نقل مکانی کرنے والی روہنگیا خواتین کی بڑی تعداد کو میانمار کی فوج نے ‘منظم انداز میں’ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
Load/Hide Comments