نئی دہلی۔۔۔2003ء کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ مرکزی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ارکان کی تعداد کے پیش نظر مودی حکومت کی پوزیشن مستحکم نظرآرہی ہے ۔ ایسے میں ٹی ڈی پی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کیوں پیش کی گئی؟کانگریس اور لوک سبھا کے اسپیکر نے کیوں منظورکرلیا۔حکومت اور اپوزیشن اس معاملے پر کیوں تیاریوں میں مصروف ہوگئیں۔سیاسی ماہرین کے مطابق اس تحریک عدم اعتماد کا تعلق حکومت گرنے یا بچانے سے نہیں بلکہ 2019ء کے انتخابات کے آئینے میں دیکھنا چاہئے۔ارکان کی تعداد کے لحاظ سے صاف ظاہر ہے کہ مودی حکومت اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیگی ۔ 2019ء میں کانگریس ، این ڈی اے کے خلاف مہا گٹھ بندھن کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے۔بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے سے ٹی ڈی پی علیحدہ ہوچکی ہے اور شیوسینا وقتاً فوقتاًناراضی کا رخ دکھاتی رہتی ہے ۔ اے آئی اے ڈی ایم کے ، بی جے ڈی اور ٹی آر ایس جیسی علاقائی جماعتیں بھی ہیں جنہوں نے 2019میں ہونیوالے انتخابات کے حوالے سے اپنی پوزیش واضح نہیں کی ۔تحریک عدم اعتما دکے بہانے کابینہ میں یہ تصویر صاف ہوجائیگی کہ کون سی جماعت کس پارٹی سے اتحاد کرنے کے موڈ میں ہے۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments