ایمسٹرڈیم ….. نسل انسانی کے فروغ اور پھیلاؤ میں وقت کے ساتھ نشیب و فراز آتے رہے ہیں اور ایک دنیا یہ سمجھتی ہے کہ افریقہ سے نکلنے کے بعد قدیم باشندوں کی اکثریت ان علاقوں میں آگئی تھی جو آج کا ہالینڈ کہلاتا ہے۔ یہ لوگ نینڈر تھال کہلاتے تھے۔ سائنسدانو ں کا کہناہے اس علاقے سے جو چیزیں دریافت ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جنگلوں میں شدید گرمی اور تیز دھوپ کی وجہ سے لگنے والی قدرتی آگ کے انتظار میں نہیں رہتے تھے اور خود کو گرم رکھنے او رآگ جلانے کیلئے کئی طریقے اختیار کرتے تھے۔ نینڈر تھال فنی اعتبار سے اب سے50ہزار سال قبل اس قابل ہوچکے تھے کہ وہ خود آگ پیداکریں اور اسے اپنے مصرف میں لائیں۔ وہ جنگلات میں لگنے والی قدرتی آگ کا انتظار اس لئے بھی نہیں کرتے تھے کہ پتہ نہیں جنگلات میں کب آگ لگے اور نہ لگے۔ کرہ ارض پر رہنے والے ابتدائی انسان جس طرح آگ جلانا نہیں جانتے تھے اسی طرح نینڈر تھال بھی اس ہنر سے واقف نہیں تھے۔ مگر انہوں نے کچھ ایسے اوزار ضرور بنائے تھے جو آگ پیدا کرنے اور حرارت پہنچانے میں انکی مدد کرتے تھے۔ 50ہزار سال قبل لوگوں کی یہ مہارت آج کی دنیا میں بھی یقینا ایک حیرت انگیز کارنامہ تسلیم کیا جانا چاہئے۔ رویئے، چال ڈھال اور شکل و صورت کے اعتبار سے نینڈر تھال یقینی طور پر انسانوں سے کوئی خاص مشابہت نہیں رکھتے تھے مگر انہیں یہ معلوم تھا کہ یہ انہی کے کزن ہیں اور دونوں کے آبائو اجداد ایک ہیں۔ یہ تحقیقی رپورٹ ہالینڈ کی لیڈن یونیورسٹی کے شعبہ ارتقائے انسانی کے سربراہ اور ممتاز سائنسی مصنف ڈاکٹر اینڈریوسورینسن کی قیادت میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے تیار کی ہے۔ انکا کہناہے کہ اگر نینڈرتھال اپنی آگ خود پیدا نہیں کرپاتے تو انہیں معمولی کاموں کیلئے بھی آگ ڈھونڈنے کیلئے مارے پھرتے رہنا پڑ جاتا۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments