فی کس 5 پونڈکے حساب سے 140مہمانوں کی شاندار دعوت

لیڈز، ویسٹ یارکشائر…. کم خرچ بالا نشیں والا محاورہ پرانا ضرور ہوگیا ہے مگراس جیسے حالات اب بھی پیش آتے رہتے ہیں اور ایسا ہی کچھ یہاں رہنے والے ایک جوڑے نے کر دکھایا ہے۔جس نے انتہائی سستے داموں اپنی شادی میں آنے والے مہمانوں کے لئے شاندار ضیافت کی اور 140افراد کو ایک سے ایک لذیذ کھانے بھی کھلا دیئے۔ آج مہنگائی کے اس دور میں یہ واقعہ کچھ عجیب ضرور لگتا ہے مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مقامی جوڑے نے ایک خاص فلاحی مقصد کیلئے یہ سب کچھ کیا ہے۔ تو حیرت ختم ہوجاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ چیری ہیرس اور جیمز مینوارنگ نے مہمانوں کو کھلانے کیلئے ہوٹل سے ایسا کھانا لیا جو کچھ دیر بعد ہی پھینکا جانے والا تھا مگر جب ہوٹل والوں کو اس جوڑے کی شادی کی اطلاع ملی اور ان کے مقاصد کا علم ہوا تو انہوں نے بھی ایک سے ایک کھانے میز پر سجا دیئے۔ دونوں میاں بیوی نے یہ کام ایک عظیم الشان منصوبے کیلئے کیا جس کے تحت یہ مہم چلائی جارہی ہے کہ لوگ غیر استعمال شدہ کھانے پھینکنے کے بجائے فلاحی اداروں کو دیں اور یہ مہم بیحد تیزی سے کامیاب ہوتی جارہی ہے۔ طرح طرح کے کھانوں کے لئے جوڑے نے فی مہمان 5پونڈ ادا کئے۔ لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ کھانے ہر طرح سے اچھی حالت میں تھے مگر اس قابل بھی نہیں تھے کہ انہیں سپر مارکیٹس اور کنفیکشنری کی دکانوں میں سجا کر رکھا جاتا۔ مہمانوں نے بھی شوق سے یہ کھانا کھایا اور اس مہم کی حوصلہ افزائی کی کہ لوگ غیر استعمال شدہ کھانے بلا وجہ کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ کھانے سے محروم رہ جاتے ہیںاور انہیں بھوکا رہنا پڑتا ہے۔ اس جوڑے کو شادی کے اخراجات کم سے کم کرنے کی بھی فکر تھی جس کا ثبوت یہ بھی تھا کہ دلہن نے بانس کے چھلکوںسے تیار کردہ عروسی لباس پہنا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جوڑے نے اپنے مہمانوں کو آخری وقت تک یہ نہیں بتایا کہ یہ کھانا کس کی طرف سے دیا جارہا ہے تاہم بعد میں جب انہیں پتہ چلا تو انہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ دوسروں کو اس کی تقلید کرنی چاہئے۔ یہ پوری دعوت ایک اعتبارسے ماحول دوست بھی تھی۔یہاں کھانے کے قابل خوراک پھینکے جانے کی مہم رفتہ رفتہ زور پکڑتی جارہی ہے اور اس پروجیکٹ کو ریئل جنک فوڈ پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے جو رفتہ رفتہ دوسرے علاقوں میں مقبول ہورہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں