واشنگٹن: امریکا نے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردیں، جس کے ذریعے تہران کی امریکی کرنسی تک رسائی اور اہم صنعتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران پر پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے بعد پابندیوں کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا، جبکہ دوسرا مرحلہ نومبر میں شروع ہوگا۔اپنے بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا، ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے کو تیار ہے جس میں تہران کی منفی سرگرمیوں جس میں بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی حمایت شامل ہیں، کا بھی احاطہ کیا گیا ہو۔یاد رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے باعث ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام معطل کردیا تھا تاہم موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی اس معاہدے کے خلاف تھے۔نئی امریکی پابندیوں کے باعث ایران پر امریکی ڈالر خریدنے اور ایرانی کرنسی میں تجارت پر پابندی عائد ہوگی جب کہ ان پابندیوں کا اطلاق کارسازی کی صنعت، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تجارت پر بھی ہوگا۔دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے بعد سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ایران ہمیشہ سے سفارتکاری کا حامی رہا ہے لیکن امریکا کی مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments