حسینہ واجد کو قتل کرنے کا الزام: 2 سابق وزراء سمیت 19 افراد کو سزائے موت کا حکم

ڈھاکہ: بنگلادیش کی عدالت نے 2004 میں عوامی لیگ کی ریلی پر حملوں کے جرم میں 2 سابق وزراء سمیت 19 افراد کو سزائے موت اور اپوزیشن رہنما اور خالدہ ضیاء کے صاحبزادے طارق رحمان کو عمر قید کی سزا سنادی۔ڈھاکہ کی خصوصی عدالت نے موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد کو 2004 میں ریلی پر دستی بم حملے سے قتل کی کوشش کے مقدمے کی سماعت کی۔اس موقع پر بنگلادیش نیشنل پارٹی کے رہنماؤں، کارکنان اور سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔خصوصی ٹریبونل نے بنگلادیش نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر داخلہ لطف الزمان بابر اور سابق نائب وزیر تعلیم عبدالسلام پنٹو سمیت 19 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا۔عدالت نے فیصلے میں لطف الزمان بابر اور عبدالسلام پنٹو کو حسینہ واجد کے قتل کا منصوبہ بنانے کا مجرم قرار دیا اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے طارق رحمان کو عمر قید کی سزا کا حکم سنایا۔جسٹس شاہد نورالدین نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ‘مجرمان کو گردن میں پھندا ڈال کر لٹکایا جائے’۔یاد رہے کہ طارق رحمان بنگلادیش نیشنل پارٹی کے قائم مقام چیئرمین ہیں جو 2008 سے لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ ان کی والدہ اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کرپشن کیس میں ڈھاکہ جیل میں قید ہیں۔بنگلادیش کے وزیر قانون انیس الحق کا کہنا ہے کہ حکومت طارق رحمان کی بھی سزائے موت کے لیے اعلیٰ عدالت سے رجوع کرے گی جب کہ لندن سے واپسی یقینی بنانے کے لیے سفارتی اقدامات کیے جائیں گے۔دوسری جانب بنگلادیش نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ سیاسی طور پر رہنماؤں کو سزا سنائی گئی اور پارٹی اسے قبول نہیں کرتی جب کہ بی این پی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کے خلاف عدالتی فیصلہ ایک اور مثال ہے کہ عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ 2004 میں عوامی لیگ اپوزیشن میں تھی اور حسینہ واجد کی ریلی پر دستی بم حملے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں