یورپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق نے آسٹریا کی ایک خاتون کے خلاف توہین رسالت کی سزا برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین ‘آزادی اظہار’ کے زمرے میں نہیں آتی ہے۔آسٹریا کی عدالت نے 2011 میں ایک خاتون کو توہین رسالتﷺ کے جرم میں سزا دی تھی جس کے خلاف اس نے یورپی عدالت برائے انصاف سے رجوع کیا تھا۔فرانس کے شہر اسٹراسبورگ میں قائم یورپی عدالت برائے انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خاتون کے خلاف آسٹرین عدالت کا فیصلہ خاتون کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔عدالت کے سات ججوں کی جانب سے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین، فساد کا باعث بن سکتی ہے اور یہ آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آسٹرین عدالت نے فیصلے کے دوران آزادی اظہار کے ساتھ ساتھ دوسروں کی مذہبی جذبات کے تحفظ کو بھی مدنظر رکھا۔
مقبول خبریں
تازہ ترین
- موجودہ حکومت کو عوام مسترد کر چکے،سخت نہیں اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے،اسد عمر
- پاکستان کی سیاست عمران خان کے گرد گھومتی ہے ‘ہمایوں اخترخان
- عمران خان ناکام مارچ کے بعد عدالت کا کندھا استعمال کرنا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی
- مہنگائی بم کی دوسری قسط جون میں آئے گی، پرویز الٰہی
- ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز، 16 رکنی قومی سکواڈ کا اعلان
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments