سی آئی اے تحقیقات: ‘سعودی ولی عہد نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا’

واشنگٹن: امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) اپنی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکی میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 2 اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ترک پولیس کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ جمال خاشقجی کو سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا، تاہم سعودی حکام کی جانب سے پہلے تو اس الزام کی سختی سے تردید کی گئی، لیکن بعد ازاں سعودی حکام نے اس بات کا اعتراف کرلیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے، تاہم ان کی لاش اب تک برآمد نہیں کی جاسکی۔امریکی حکام نے سی آئی اے کی تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، جس کے مطابق 15 سعودی ایجنٹس پر مشتمل ایک ٹیم اکتوبر میں حکومتی طیارے میں ترکی کے شہر استنبول آئی اور سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا، جو وہاں اپنی ترک منگیتر سے شادی کے لیے درکار ضروری کاغذات وصول کرنے کے لیے آئے تھے۔اپنی تحقیقات میں سی آئی اے نے بہت سے انٹیلی جنس ذرائع کا جائزہ لیا، جن میں وہ فون کال بھی شامل ہے، جس میں امریکا میں تعینات سعودی سفیر اور ولی عہد محمد بن سلمان کے بھائی خالد بن سلمان کی مقتول صحافی جمال خاشقجی سے گفتگو ہوئی تھی۔رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے آگاہ افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خالد بن سلمان نے جمال خاشقجی سے کہا کہ وہ سعودی قونصل خانے جاکر مطلوبہ دستاویزات حاصل کرلیں اور ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ یہ کام بالکل محفوظ ہوگا۔رپورٹ میں فون کال سے آگاہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی ولی عہد کے سیکیورٹی افسر مہر مرتب نے محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القہتانی کو فون کال کرکے آپریشن مکمل ہونے کی خبر دی۔سی آئی اے کی ان تحقیقات کے نتائج سعودی حکومت کے اُن بیانات کے بالکل برعکس ہیں، جن میں وہ اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کرچکی ہے۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انٹیلی جنس معاملہ ہے۔ علاوہ ازیں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا خالد بن سلمان یہ بات جانتے تھے کہ جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا جائے گا، لیکن انہوں نے اپنے بھائی کے کہنے پر یہ فون کال کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں