پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی غیر مسلم لڑکی غداری کے کیس میں جیل منتقل

بھارتی ریاست کرناٹکا کے دارالحکومت بنگلورو میں ایک جلسے میں نعرے لگائے تھے
پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی لڑکی کا تعلق نیکسلاٹ سے ہے۔ وزیر داخلہ
بھارتی ریاست کرناٹکا کے دارالحکومت بنگلورو میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے ایک جلسے میں پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی غیر مسلم لڑکی کو غداری کے کیس میں جیل بھیج دیا گیا۔ بھارتی عدالت نے چودہ دنوں کی عدالتی تحویل پر امولیا لیونا کو جیل بھیج دیارپورٹ کے مطابق امولیا لیونا نامی نوجوان لڑکی نے بنگلورو میں ہونے والے جلسے کے دوران مائیک پر سب کے سامنے پاکستان زندہ آباد کے نعرے بلند کیے تھے۔لڑکی کی جانب سے پاکستان زندہ آباد کے نعروں کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی نے عین اس وقت پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے جب جلسے سے خطاب کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی جا رہے تھے۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی کی جانب سے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے جانے کے بعد اسدالدین اویسی واپس پیچھے مڑکر لڑکی کو ایسے نعرے لگانے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی لڑکی کو جلسہ گاہ کی اسٹیج پر موجود دیگر افراد بھی روکنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم وہ مسلسل پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے جا رہی ہے۔ لڑکی کی جانب سے دشمن ملک کی حمایت میں نعرے لگائے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے انہیں 2 ہفتوں کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کمشنر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ لڑکی کے خلاف غداری کے کیس کے تحت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ ابتدائی تفتیش میں اسد الدین اویسی اس معاملے میں ملوث نظر نہیں آتے۔کرناٹکا کے وزیر داخلہ بسوراج بومی نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی لڑکی کا تعلق علیحدگی پسند اور شدت پسند تنظیم نیکسلاٹ سے ہے جنہیں نکسل باغی بھی کہا جاتا ہے۔انہوں نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی لڑکی کو اب کسی صورت میں بھی ضمانت پر رہا نہیں کیا جائے گا جب کہ ان کے خلاف نکسل سے تعلقات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔دوسری جانب پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگانے والی لڑکی کے والد نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کی بیٹی متنازع شہریت قانون کے خلاف متحرک تھیں اور وہ انہیں روکنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے تاہم وہ ان کی بات نہیں مانتی تھی۔ادھر اسدالدین اویسی نے بھی لڑکی کی جانب سے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے جانے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔اسدالدین اویسی نے وضاحت کی کہ وہ جلسے کے بعد نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ لڑکی نے پاکستان زندہ آباد کے نعرے لگائے، جنہیں سننے کے بعد وہ واپس مڑے اور لڑکی کو روکنے کی کوشش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں