وادی نیلم کئ جنگلوں میں سے پکڑے گئے ریچھ کے بچے، جس کو ڈبو کا نام دیا گیا، کو دوبارہ جنگل میں آزاد کرنے کا فیصلے ہوا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبُو نامی ریچھ کے بچے کی نشاندہی ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے ذریعے ہوئی تھی اور اس کو فروخت سے پہلے ہی بچا لیا گیا تھا۔ اس وقت اس کی دیکھ بھال اسلام آباد میں جانوروں کی ایک پناہ گاہ میں کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) کی چئیرپرسن رینا سعید خان کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”یہ ریچھ ابھی بہت ہی چھوٹا تھا، جب اسے اس کی ماں سے چھین لیا گیا تھا، حقیقت میں اس کی ماں کو قتل کر دیا گیا تھا۔‘‘
پاکستان میں غیرقانونی شکار ایک اہم مسئلہ ہے۔ شکاریوں نے ڈبُو کی ماں کو قتل کر دیا تھا تو اِس نھنے ریچھ کا مستقبل بھی تاریک نظر آ رہا تھا۔ ڈبُو کی ابھی آنکھیں نہیں کھلی تھیں کہ آگے فروخت کے لیے اس کے کان بھی کاٹ دیے گئے۔
پابندی کے باوجود پاکستان کے کچھ حصوں میں آج بھی ریچھ کی کتے سے لڑائی کا رواج پایا جاتا ہے۔ جس وقت ڈبُو کو بچایا گیا تھا، اس وقت اس کی عمر فقط دو ماہ تھی، اس کا بھوک سے برا حال تھا جبکہ خارش کے ساتھ ساتھ اسے کان کے انفیکشن کا بھی سامنا تھا۔
اب دو ماہ گزرنے کے بعد اس کی صحت میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔ کھیل کُود کے ساتھ ساتھ اس کے سونے اور باتھ کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کو یہ بھی سیکھایا جا رہا ہے کہ اس نے اپنا تحفظ کیسے کرنا ہے؟
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو امید ہے کہ ڈبُو کے جسم میں ایک مائیکرو چپ لگاتے ہوئے اسے آزاد کشمیر کے جنگلات میں چھوڑ دیا جائے گا۔ کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور وہاں شیلنگ بھی ہوتی رہتی ہے۔ ریچھ کے اس بچے کو کشمیری جنگلات سے ہی پکڑا گیا تھا۔
آئی ڈبلیو ایم بی سے وابستہ انیس حسین کا کہنا تھا، ”ہم اسے دوبارہ اس کا قدرتی ماحول دیں گے لیکن اسے ہم وہاں بے یار و مدد گار نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمیں کچھ عرصے کے لیے اس کی نگرانی کرنا ہو گی تاکہ ہمیں یقین ہو جائے کہ یہ تنہا زندہ رہ سکتا ہے۔‘‘