سابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ میں اسٹینڈ لیتا تو یہ سب مارے جاتے۔
سابق افغان صدر اشرف غنی نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ 15 اگست کی صبح تک گمان نہیں تھا یہ میرا افغانستان میں آخری دن ہو گا اور افغانستان چھوڑنے سے پہلے نہیں جانتا تھا کہ کہاں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابل چھوڑنے کا فیصلہ منٹوں میں کیا گیا تھا اور 15 اگست کو صدارتی محل پر تعینات سیکیورٹی ہار مان گئی تھی اور اگر میں اسٹینڈ لیتا تو یہ سب مارے جاتے۔
اشرف غنی نے کہا کہ کابل کو بچانے کے لیے اپنے طور پر قربانی دینے کا سوچا تھا کیونکہ صدارتی محل پر تعینات سیکیورٹی میں میرے دفاع کی صلاحیت نہیں تھی اور بد قسمتی سے مجھے مکمل اندھیرے میں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ افغانستان کا نہیں امریکہ کا مسئلہ تھا اور مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا اور میری ساری زندگی کی محنت برباد ہو گئی۔ سابق افغان صدر نے کہا کہ افغانستان چھوڑنے پر افغان عوام کے غصے کو سمجھتا ہوں۔