ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ صدی میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہو گا جو دنیا بھر میں بڑی تباہی پھیلائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماحولیاتی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمندری طوفانوں کی سالانہ تعداد اور شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں زیادہ تر سمندری طوفان خطِ استوا اور اس کے نزدیک سمندری علاقوں میں آتے رہے ہیں لیکن اب یہ آہستہ آہستہ شمال اور جنوب کی سمت میں بڑھنے لگے ہیں۔
ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان خشکی پر سینکڑوں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں جبکہ ماضی میں وہ خشکی پر بہت کم اتنا آگے تک بڑھ پاتے تھے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مستقبل کے سمندری طوفان شمال کی سمت میں بھی زیادہ بنیں گے جن سے نیویارک، بوسٹن، بیجنگ اور ٹوکیو سمیت ان شہروں کو بھی خطرہ لاحق ہو گا جہاں فی الحال سمندری طوفان بہت کم آتے ہیں۔
خطِ استوا کے علاوہ سمندری طوفانوں کا شمالاً جنوباً بڑھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ شدید گرمی اب صرف خطِ استوا یا اس کے قریبی علاقوں تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ ان مقامات تک بھی پہنچ رہی ہے جو خطِ استوا سے دور واقع ہیں اور ’’ٹھنڈے علاقے‘‘ تصور کیے جاتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ان طوفانوں کی ابتدا ہو چکی ہے۔ پرتگال کی سرزمین پر تباہی پھیلانے والا سمندری طوفان ’الفا‘ اور امریکی ریاست کنکٹی کٹ تک پہنچنے والا ’ہنری‘ سمندری طوفان دونوں ہی خطِ استوا سے بہت دور ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماہرین جس ممکنہ تباہی کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں اس کی ابتدا ہوچکی ہے۔