بھارت میں مودی سرکار کے پیروکاروں کی انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو تشدد اور مارنے کی دھمکیاں دینے کے بعد حجاب کرنے والی طالبات کو کلاس روم میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
بھارتی ریاست کرناٹک کے سرکاری کالج میں حجاب کرنے والی طالبات کو 20 دنوں سے کلاس روم سے باہر بٹھایا جا رہا ہے، اور انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ہے، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برقع یا حجاب ڈریس کوڈ نہیں اس لیے ان لڑکیوں کو کلاس میں نہیں بٹھایا جا سکتا۔
تاہم طالبعلموں نے اس زبردستی کے آگے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا مذہبی حق ہے اور ان کا حجاب کوئی قانون نہیں اتروا سکتا، اور نہ ہی اسکول میں ایسا کوئی اصول ہے۔
گیارہویں اور بارہویں جماعت کی طالبعلم روز کلاس سے باہر بیٹھ کر پڑھائی کرتی ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی ہیں جو 31 دسمبر سے جاری ہے۔
ڈی ڈبلیو کو بھیجی جانے والی ویڈیوز میں طالبات کا کہنا ہے کہ بیس روز سے انہیں کلاس روم میں داخلے کی اجازت نہیں اور انہیں غیر حاضر قرار دیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو برسوں میں ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جن میں، ہمارے ساتھ مذہبی بنیادوں پر تفریق برتی گئی، تاہم ہم نے کبھی آواز نہیں اٹھائی۔
انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس طرح کی کوئی پابندی نہیں تاہم مسلم لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے.