کرناٹک کے بعد بھارتی دارالحکومت نیو دہلی کی جنوبی میونسپل کمیٹی نے نوٹس کے ذریعے طالبات کو صرف اسکول ڈریس میں ہی داخلہ دینے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنوبی دہلی کی میونسپل کارپوریشن کی چیئرپرسن نکتا شرما نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ صرف اسکول ڈریس میں ہی بچوں کو اسکوم میں داخلہ ملے گا۔ میونسپل کارپوریشن کی چئیرمین نکتا شرما نے مزید کہا کہ کسی بھی مذہبی شناخت کے کپڑے پہن کر اسکول آنے کی پابندی ہے۔ بچوں کے سرپرست اپنے بچوں کو صرف اسکول ڈریس میں ہی اسکول بھیجیں۔
نکتا شرما کے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے یہ دیکھا گیا ہے کہ کئی والدین اپنے بچوں کو مذہبی کپڑوں میں اسکولوں میں بھیج رہے ہیں یہ مناسب نہیں ہے۔ بچے یونیفارم میں بہت خوبصورت نظر آتے ہیں۔ نوٹس کے مطابق جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن وقت وقت پر یونیفارم کے رنگ میں تبدیلی بھی کرتا رہتا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسکولوں میں یونیفارم اس لئے نافذ کئے جاتے ہیں تاکہ بچوں میں آپس میں ایک دوسرے امیر غریب کو لے کر احساس کمتری کا جذبہ پیدا نہ ہو۔
بچوں کے اندر ایک ہی یونیفارم پہننا ضروری ہے تاکہ عدم مساوات کا احساس نہ ہو۔واضح رہے کہ بھارت کے تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس کا معاملہ کرناٹک کے ایک کالج سے شروع ہوا جو آہستہ آہستہ پورے ملک میں پھیل گیا۔ کئی مسلم طالبات حجاب پہن کرکلاس میں آنے کے مطالبے پر بضد تھیں، جس کے بعد دیگر طالبات بھی احتجاجاً زعفرانی شالیں پہن کر اسکول آنے لگیں۔حالات بے قابو ہوئے تو ریاست کے اسکول اور کالج بند کرنے پڑے۔ اس کے بعد یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ تک پہنچا اور عدالت نے حکم آنے تک تعلیمی اداروں میں کسی بھی قسم کی مذہبی شناخت والے لباس پہننے پر پابندی لگا دی ہے۔