وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کو تنہا چھوڑ دینے کے خطے اور دنیا پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ اور خونریزی کے زخم بھرنے میں کافی وقت لگے گا۔ خطے کے ممالک کو افغانستان کے استحکام پر خاص طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام فریڈرک ایبرٹ اسٹیفٹنگ کے تعاون سے افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شاہ محمود قریشی نے بذریعہ ویڈیو سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری ماضی کی اپنی غلطیوں کو دہراتی ہے اور افغانستان کو تنہا چھوڑ دیتی ہے تو اس کے ناصرف ہمارے خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان مسلسل روابط سے افغانستان کے پائیدار اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس لیے فوری طور پر جس کام پر بین الاقوامی برادری بالخصوص خطے کے ممالک کو افغانستان کے استحکام پر خاص طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر افغانستان میں معیشت کا پہیہ جام رہتا ہے تو اب تک حاصل ہونے والے ثمرات ضائع ہو سکتے ہیں۔ ہمیں دوبارہ ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے،وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ مستقل روابط کی حمایت کی ہے اور اس نازک موڑ پر انسانی امداد بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔