یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہو کر خودکو کمزورکیا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی نے عرب ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہو کر خودکو کمزورکیا لیکن پچھتاوے کا یہ مطلب نہیں کہ یوکرین جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرر ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونباس کا دفاع کرنے میں ناکام رہے تو روسی فوج کیف پر دوبارہ حملے کرے گی۔
ہماری فوج ماریپول میں آخری گولی تک روس کا مقابلہ کریگی۔ یوکرینی صدر نے الزام لگایا کہ روسی فوج ماریپول میں کھانے اورادویات کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے اور شہریوں کے انخلا کے لیے ترک جہازوں کو آنے سے روک رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی حملوں کے باعث کم از کم 2ہزار یوکرینی بچے لاپتہ ہیں اور جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔
یوکرین کے بہت سے علاقے اب بھی روس کے زیر قبضہ ہیں۔ ولودومیر زیلینسکی نے کہا کہ یوکرین میں جاری خونریزی کو روکنے کا واحد حل مذاکرات ہیں اور روس یوکرین مذاکرات سست روی کا شکارہیں اس لیے خاطر خواہ نتائج متوقع نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اٹلی،امریکا،برطانیہ، پولینڈ اور ترکی نے ضامن کا کردار ادا کرنے کی حامی بھری ہے جبکہ یوکرین میں قیام امن کے لیے چین کا کردار بہت اہم ہوسکتا ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ چین ضامن ممالک کی فہرست میں شامل ہو۔